توحید کا مفہوم
عقیدہ توحید ہی تاریخ انسانی کا پہلا عقیدہ ہے اور دنیا کا پہلا انسان اسی عقیدہ کا قائل تھا۔ توحید کا لفظ وحد سے نکلا ہے۔ وحد کے معنی ہیں اکیلا یکتا اور تنہا۔لہذا توحید کے معنی ایک ماننا ،یکتا ماننا اور اکیلا سمجھنے کے ہیں۔دین اصطلاح میں توحید سے مراد یہ ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کو سب سے اعلی اور ساری کائنات کا خالق و مالک ماننا اور صرف اسی کو عبادت کے لائق سمجھنا یا اللہ تعالیٰ کو اس کی ذات ، صفات اور صفات کے تقاضوں میں یکتا ماننا توحید کہلاتا ہے۔
تاریخ انسانیت اور دین اسلام کا سب سے پہلا ، بنیادی اور اہم عقیدہ توحید ہے۔ یہ عقیدہ پورے اسلام اور اس کے عقائد کا نقطہ کمال ہے۔توحید کے بغیر باقی سارے عقائد بے معنی اور بے مقصد ہو کر رہ جاتے ہیں۔توحید زندگی کی روح ہے جس سے انسانیت کی معراج تک پہنچا جا سکتا ہے بلکہ توحید سے ساری زندگی بااصول ہو جاتی ہے۔حضرت مجدد الف ثانی فرماتے ہیں۔ ” عقیدہ توحید خلاف عقل نہیں بلکہ مافوق عقل ہے۔”
توحید کی اقسام
دین اسلام میں عقیدہ توحید کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں۔
ذات میں توحید
ذات میں توحید سے مراد اللہ تعالیٰ اپنی ذات میں واحد اور یکتا ہےوہ اکیلا ہے اور اکیلا ہی رہے گا۔ نہ کوئی اس کا باب ہے اور نہ کوئی اولاد اور نہ کوئی رشتہ دار یعنی وہ حسب نسب سے بالکل پاک ہے۔
صفات میں توحید
صفات میں توحید سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات اپنی صفات میں بھی یکتا اور یگانہ ہے یعنی اس جیسی اور اتنی صفات کسی اور ذات میں نہیں ہیں۔اس کی صفات اس کی ذاتی اور لامحدود ہیں۔اللہ تعالیٰ کی صفات کو اسماء الحسنٰی کہا جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ کے 99 صفاتی نام بیان کیے گے ہیں اور اس کی ان گنت صفات ہیں جن کا احاطہ ممکن نہیں۔
صفات کے تقاضوں میں توحید
صفات کے تقاضوں میں توحید کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفات کاملہ اس بات کا تقاضہ کرتی ہیں کہ صرف اس کی ہی عبادت کی جائے صرف اسی کے آگے سجدہ ریز ہوا جائے۔اسے ہی حاجت روا مانا جائے۔اللہ خالق ہے اور باقی سب اس کی مخلوق ہے۔اس نے اپنی تخلیق کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔
توحید کے انسانی زندگی پہ اثرات
عقیدہ توحید کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ انسان کو اللہ تعالیٰ سے محبت ہو جاتی ہے اور اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ بھی انسان سے محبت کرنے لگتا ہے۔یہی چیز انسان کو اچھا مسلمان بناتی ہے۔ایک اللہ کی عبادت کرنے سے وسعت قلب و نظر پیدا ہوتی ہے۔عقیدہ توحید انسان کو ہر قسم کی تنگ نظری اور تعصب سے بچاتا ہے۔توحید انسان کے اندر شکر گزاری کے جذبات پیدا کرتا ہے ۔توحید انسان کو بہادر بنا دیتی ہے۔اللہ پر ایمان رکھنے والا اور اللہ سے خوف کھانے والا کسی اور طاقت سے نہیں ڈرتا۔
ایک اللہ پر ایمان رکھنے والا کبھی بھی نا امیدی ،خوف اور غم کا شکار نہیں ہوتا۔
واحد اللہ پر ایمان رکھنے والا شخص عزت وذلت، نفع و نقصان ،زندگی و موت ،امیری و غریبی سب کا مالک صرف خدا کو سمجھتا ہے۔اس لیے کسی غیر کے آگے نہیں جھکتا کسی کے سامنے دستے سوال دراز نہیں کرتا اور خود کو اشرف المخلوقات سمجھتے ہوئے اپنے قوت بازو پر بھروسہ کرتا ہے۔
Also Read:
ماشاءاللہ سر بہت کچھ سیکھنے کو ملا بہت زبردست اللہ آپکا ذوق و شوق سلامت رکھے اللہ آپکو اسکا بہترین اجر عطا کرے.