حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ : ” اگر ایک شخص کے پاس بہت سے روپے ہوں اور وہ ان کو تقسیم کررہا ہو اور دوسرا شخص اللہ کے ذکر میں مشغول ہو تو ذکر کرنے والا افضل ہے “. اس حدیث میں ذکر کی اہمیت ملتی ہے ۔اللہ کے راستہ میں خرچ کرنا بہت بڑی چیز ہے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ذکر کو اس سے بہتر قرار دیا ہے ۔حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ ہر شخص پر ہر وقت اللہ کی کوئی نا کوئی عطا ضرور ہوتی رہتی ہے لیکن کوئی عطا اس سے بڑھ کر نہیں کہ اللہ کا ذکر نصیب ہوجاۓ ۔
اگر انسان اپنا وقت نکال کر کچھ دیر اللہ کی یاد میں گزار دے تو کیا مفت کی کمائی ہے ۔ محنت مشقت کرکے کے پیسا کمانا پھر لوگوں میں بانٹنا اس سے بہتر اللہ کو یاد کرنا تو کون نادان ہوگا جو اس ذکر سے فائدہ نا اٹھاۓ ۔اس لیے انسان کو چاہیے کے اٹھتے بیٹھتے اللہ کا ذکر کرتا رہے اور ثواب کا مستحق ہوتا رہے ۔حدیث میں آتا ہے کہ زمین کے جس حصہ پر اللہ کا ذکر کیا جاۓ وہ حصہ نیچے ساتوں زمینوں تک دوسرے حصوں پر فخر کرتا ہے۔
نیوز فلیکس 02 مارچ 2021