ہم سب کسی نہ کسی حد تک شاعری سے شغف رکھتے ہیں چاہئے تھوڑا ہی سہی۔میں آپ سے اپنی ہمشیرہ جنہوں نے اپنی نابینا ہونے کی محرومی کو شاعری کی زبان میں خوبصورتی سے پیش کیا ہے کے چنداشعار پیش کروں گی کسی سسکتی ہوئی سیاہ رات کی طرح یہ آنکھیں اب بھی کہتی ہیں، مجھے تم چاند لا دو نا میری آنکھوں کی بے نوری مجھے چلنے نہیں دیتی منہ کے بل گراتی ہے مجھے سنبھلنے نہیں دیتی میری تشنہ پیاسی آنکھوں کی ذراسی پیاس بجھادو نا مجھے تم چاند لادو نا.
سنا ہے پھول کھلتے ہیں چمن میں کلیاں ہنستی ہیں ان گل رنگ بہاروں سے میرا تعارف کرادو نا مجھےتم چاند لا دو نا سنا ہے نیلے امبر پر
ستارے جگمگاتے ہیں سیاہ اندھیری راتوں میں جگنوں ٹمٹماتے ہیں بھٹکے اداس بلبل کو رستہ وہ دکھاتے ہیں میری بے سمت راہوں کو
کوئی منزل دکھا دو نا مجھے تم چاند لا دو نا.
نیوز فلیکس 27 فروری 2021