حضرت فاطمہؓ کا جب انتقال ہونے لگا تو آپؓ بیمار تھیں حضرت علیؓ کسی کام سے باہر گئے ہوے تھے اپنی خادمہ کو بلا کر فرمایا میرے لئے پانی تیار کرو پانی تیار کیا پھر فرمایا مجھے غسل کرواو غسل کروایا پھر اسکے بعد کپڑے پہنے پھر فرمایا میری چارپائی درمیان میں کر دو انہوں نے چارپائی کو درمیان میں کر دیا پھر لیٹ گئیں اور قبلہ کی طرف منہ کر لیا پھر فرمایا اب میں مر رہی ہوں میرا غسل ہو چکا ہے خبردار میرے جسم کو کوئی نہ دیکھے بس یہی میرا غسل ہے اور یہ کہہ کر انتقال فرما گئیں۔
حضرت علیؓ آئے تو دیکھا انکا انتقال ہو چکا ہے چوبیس سال کی عمر میں انتقال فرمایا تو انکی خادمہ نے قصّہ سنایا تو فرمایا اللّه کی قسم ایسا ہی ہوگا جیسے فاطمہؓ کہہ گئیں جب قبر میں دفن کر دیا گیا لوگ بھی کھڑے ہوے اب ایک منظر قائم کیا آواز دی یا فاطمہؓ! کوئی جواب نہ آیا پھر شہر پڑھے۔
اشعار کا ترجمہ
یہ فاطمہ کو کیا ہوا ؟ یہ فاطمہ کو کیا ہوا یہ تو میری ایک پکار پے تڑپ کے اٹھ جاتی آج میری صدا صدا بازگشت بن چکی ہے اور جواب نہیں آ رہا یہ جواب کیوں نہیں آ رہا ارے محبوب! قبر میں جاتے ہی ساری محبتیں بھول گئے ہاں کوئی کب تلک ساتھ رہتا ہے آخر ساتھ ٹوٹ ہی جاتا ہے میں نے انہی ہاتھوں سے اپنے محبوب نبی کو دفن کیا آج انہی ہاتھوں سے سے میں نے فاطمہؓ کو دفن کیا مجھ پر یہ بات کھل گئی کہ یہاں کوئی دوستی سلامت نہیں رہ سکتی اور ایک دن مجھ پر بھی یہ رات آئے گی جس دن میرا بھی جنازہ اٹھ جائے گا تو رونے والوں کا رونا میرے کس کام کا۔
تحریر:: ملک جوہر