حضرت محمدﷺ نے فرمایا سب سے اعلیٰ درجے کے ایمان والا وہ ہے۔ جس کے اخلاق اچھے ہیں۔ اچھے اخلاق کی تعریف خود آپﷺ نے فرمائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابو ہریرہ اپنے اخلاق اچھے کرو۔ انہوں نے پوچھا۔ یا رسول اللہﷺ اچھے اخلاق کیا ہوتے ہیں۔ تو آپﷺ نے فرمایا کہ ابو ہریرہ اچھے اخلاق کا آخری پیمانہ یہ ہے۔ کہ جو توڑے اس سے جوڑو۔ جو منہ موڑے اس کو جا کر سلام کرو۔ جو تم سے تمہارا حق لے۔ تم اس کا حق اس کے گھر پہنچا دو۔ جو زیادتی کرے اسے معاف کر دو۔
ہمارے ماحول میں عبادات غالب ہے۔ اور اخلاق مغلوب ہیں۔ تو لمبے لمبے نوافل ادا کرنا، ہر سال حج کرنا، عمرہ پر عمرہ کرنا اللہ کو بہت پسند ہے۔ لیکن کمال عبادات سے نہیں آتا۔ کمال اخلاق سے آتا ہے۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میٹھا بول بولنا اور کھانا کھلانا اسلام ہے۔
پھر ابوہریرہ نے پوچھا یا رسول اللہ اسلام کا سب سے اعلی درجہ کیا ہے۔ تو حضرت محمدﷺ نے فرمایا۔ جو اپنے ہاتھ اور زبان سے کسی کو تکلیف نہ پہنچائے۔ یہ سب سے اعلیٰ درجے کا مسلمان ہے۔ آپﷺ نے فرمایا۔ جو جہاد کرتا ہے، ذکر اذکار کرتا ہے۔ تبلیغ کرتا ہے۔ علم کے سمندر میں غوطے لگاتا ہے۔ جو راتوں کو اٹھ اٹھ کر روتا ہے۔ ہر سال حج و عمرہ کرتا ہے۔ وہ اعلی درجہ کا مسلمان نہیں بلکہ سب سے اعلی درجے کا مسلمان وہ ہے جو کسی کو تکلیف نہ پہنچائے۔ آپﷺ نے فرمایا سب سے بہترین انسان وہ ہے۔ جو دنیا کے کسی انسان کو تکلیف نہ پہنچائے۔ بلکہ نفع پہنچائے۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی فرمایا۔ کہ لوگوں کسی کو تہجد میں روتا دیکھ کر یہ مت سمجھنا کہ بہت پہنچی ہوئی سرکار ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا۔ سن لو کامیاب انسان وہ ہے۔ جو کسی کو دھوکا نہ دے اور کسی کو دکھ نہ پہنچائے۔