قاضی ابو بکر ابن عربی نقل فرماتے ہیں کے جس زمانے میں منصور بغداد کا خلیفہ تھا موسیٰ بن عیسیٰ ہاشمی نام کے ایک شخص نے اپنی بیوی کو فرط محبت میں یہ کہہ دیا کہ اگر تم چاند سے زیادہ حسین نہ ہو تو تمیں تین طلاق بیوی بہت پریشان ہوئی اور سمجھی کہ طلاق واقع ہو گئی ہے اس لئے شوھر کے سامنے انا بھی بند کر دیا۔
شوہر نے یہ الفاظ فرط محبت میں کہ دیئے تھے مگر جب ہوش آیا تو اسے بھی فکر ہوئی تو وہ خلیفہ منصور کے پاس پہنچا اور واقعہ بتلایا منصور نے فوراً شہر کے بڑے بڑے علماء وفقہاء کو جمع کر کے مسلہ انکے سامنے رکھا اکثر فقہاء کی رائے یہ ہو رہی تھی کہ طلاق واقع ہو گئی ہے اس لئے کے اسکی بیوی فی الوقعہ چاند سے زیادہ اچھی نہیں ہے۔
لیکن ایک فقیہ تھے جنہوں نے یہ رائے پیش کی کہ طلاق واقع نہیں ہوئی ان سے وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے کہا کہ وجہ یہ ہے کہ قرآن کریم کا ارشاد ہے۔
“بیشک ہم نے انسان کو بہترین قوام کے ساتھ پیدا کیا ہے” منصور نے اس جواب کو بے حد پسند کیا اور موسیٰ بن عیسیٰ کو یہی کہلا کر بھیج دیا کہ طلاق واقع نہیں ہوئی۔
تحریر:: ملک جوہر
Thursday 7th November 2024 12:48 pm