Skip to content

اس طرح مال و دولت بھی زیادہ مل گیا

پرانے زمانے میں ایک شخص رہتا تھا جس نے حلال طریقے سے مال و دولت کمانے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نا ہو سکا
پھر حرام طریقے سے بھی کمانے کی بہت کوشش کی لیکن پھر بھی ناکام رہا ۔
شیطان اس کے پاس آیا اور کہا :
میرے پاس ایک راستہ ہے جس سے مال و دولت میں بھی اضافہ ہو گا اور تیرے (چاہنے والوں اور ) پیروکاروں میں بھی اضافہ ہو گا
اس نے کہا : بتاو
شیطان نے کہا : (بدعتیں ایجاد کر کے) نیا دین بناو اور لوگوں کو اس کی دعوت دو ۔

اس نے ایسا ہی کیا اور بہت جلد لوگوں نے اس کے دین کو قبول کر لیا اور اس کی باتیں ماننے لگے ۔

اس طرح مال و دولت بھی زیادہ مل گیا ۔

کچھ عرصے بعد اس نے سوچا اور اپنے آپ سے کہا : یہ میں نے کیا کیا ؟ (اصل دین کی شکل بگاڑ کر) یہ کونسا دین لوگوں کو بتا رہا ہوں ؟ میری توبہ بھی قبول نہیں ہو گی جب تک گمراہ ہوئے لوگوں کو سیدھا راستہ نا دکھلا دوں ۔

اس نے اپنے پیروکاروں کو بلایا اور کہا : جو دین میں نے تمہیں بتایا ہے وہ ایک باطل دین تھا اور میں نے خود اپنی طرف سے بنایا تھا ۔
پیروکاروں نے اس سے کہا:

نہیں ، حق دین یہی ہے تو خود اس کی حقانیت میں شک و تردید کا شکار ہو گیا ہے (اور ہم اس حق دین کو نہیں چھوڑ سکتے)

جب اس نے یہ دیکھا تو دیوار سے زنجیر لٹکا کر گلے میں ڈال لی اور کہا : اس وقت تک زنجیر گلے سے نہیں نکالوں گا جب تک خدا میری توبہ قبول نا کر لے ۔
خداوند نے اپنے رسول کو وحی فرمائی کہ اس سے جا کر کہہ دو :

مجھے میری عزت کی قسم ۔مجھے اتنا پکارو کہ تیری ہڈیوں کے جوڑ کھل جائیں پھر بھی تیری دعا قبول نہیں کروں گا مگر یہ کہ جن افراد کو تو نے گمراہ کیا ہے (زندہ ہیں ) یا گمراہی میں مر گئے ہیں ان سب کو اس باطل عقیدہ سے واپس لا کر صحیح عقیدے کا پیروکار نہیں بنائے گا (تیری توبہ قبول نہیں کروں گا)۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *