عنوان *ہیجڑوں سے پردہ*
احادیث کی روشنی میں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت کی ہے جو مخنث بنتے ہیں اور ان عورتوں پر لعنت کی ہے جو مرد بنیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اپنے گھروں سے نکال دو۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں کو گھر سے نکالا تھا اور عمر رضی اللہ عنہ نے فلاں کو نکالا تھا۔ (بخاری)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف رکھتے تھے۔ گھر میں ایک مخنث بھی تھا، اس نے ام سلمہ رضی اللہ عنہما کے بھائی عبداللہ رضی اللہ عنہ سے کہا عبداللہ! اگر کل تمہیں طائف پر فتح حاصل ہو جائے تو میں تمہیں بنت غیلان ( بادیہ نامی ) کو دکھلاؤں گا وہ جب سامنے آتی ہے تو ( اس کے موٹاپے کی وجہ سے ) چار سلوٹیں دکھائی دیتی ہیں اور جب پیٹھ پھیرتی ہے تو آٹھ سلوٹیں دکھائی دیتی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب یہ شخص تم لوگوں کے پاس نہ آیا کرے۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ سامنے سے چار سلوٹوں کا مطلب یہ ہے کہ ( موٹے ہونے کی وجہ سے ) اس کے پیٹ میں چار سلوٹیں پڑی ہوئی ہیں اور جب وہ سامنے آتی ہے تو وہ دکھائی دیتی ہیں اور آٹھ سلوٹوں سے پیچھے پھرتی ہے کا مفہوم ہے ( آگے کی ) ان چاروں سلوٹوں کے کنارے کیونکہ یہ دونوں پہلوؤں کو گھیرے ہوئے ہوتے ہیں اور پھر وہ مل جاتی ہیں اور حدیث میں «بثمان» کا لفظ ہے حالانکہ از روئے قائدہ نحو کے «بثمانية.» ہونا تھا کیونکہ مراد آٹھ اطراف یعنی کنارے ہیں اور «لأطراف»، «طرف» کی جمع ہے اور «طرف» کا لفظ مذکر ہے۔ مگر چونکہ «لأطراف» کا لفظ مذکور نہ تھا اس لیے «بثمان» بھی کہنا درست ہوا۔ بخاری
: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخنث مردوں پر اور مردوں کی چال چلن اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی اور فرمایا کہ ان زنانہ بننے والے مردوں کو اپنے گھروں سے باہر نکال دو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں ہیجڑے کو نکالا تھا اور عمر رضی اللہ عنہ نے فلاں ہیجڑے کو نکالا تھا۔
تحریر محمد عدیل علی خان
https://twitter.com/iAdeelalikhan?s=09