Skip to content

مکہ مکرمہ کے اسماء گرامی

مکہ مکرمہ کے اسماء گرامی
نزہت قُریشی

مکہ دُنیا کا مرکز ہے جب زمین بنی تو اس جگہ سے اس کی ابتداء ہوئی۔ اس لیے اس کو ” سنٹر آف دی ارتھ” بھی کہا جاتا ہے۔ مکہ کے معنی مقناطیسی قوت رکھنے والی جگہ جو لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لے ۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ مسلمانوں کے مقدس مقامات ہیں ۔ ان کے بُہت سارے نام ہیں۔ جو دُنیا کے کسی بھی شہر کے نہیں ہیں۔ مکہ معظمہ کے 56 نام جامع الطیف میں درج ہیں۔ ان میں کچھ نام بہت مشہور ہیں۔ اور ان میں بہت سوں کا ذکر قُرآن میں بھی ہے۔

مکہ مکرمہ کے چند اسماء گرامی مندرجہ ذیل ہیں
مکہ ، بکہ ، تہامہ ، فاران ، ام القراء ، المسجدالحرام ، القرید ، الباد ، الحاطمہ ، صلاح ، القادس ، ام رحم ، ام ژ حم الراس ، البد الامین ، میعاد الوادی ، کو ثی ، الناسہ و المشاسہ ، البادہ ، بیت العتیق ، الباسہ

ان میں کچھ ناموں کی وجہ تسمیہ بیان کی جاتی ہے۔
بکہ:۔ بکہ ایسی جگہ ہے جہاں ہر بُرائی کرنے والے اورتکبر کرنے والے کا سر ادب سے جھک جائے اور یہ ایسا مقام ہے۔ جہاں کا طواف کیا جا سکے۔ اس لیے بیت اللہ اور اس کے ارد گرد کا علاقہ بکہ اور اس کے سوا مکہ کہلاتا ہے۔

مکہ :۔ مؤرخین کے مطابق سب سے پہلے مکہ کا ذکر بطلیموس اور دیودورس القصلے نے قبل المسیح کیا ہے ۔ اُنہوں نے مکہ کو “کوفکاربا ” یعنی معبد ” مدبار ” یعنی بادیہ کے نام سے ذکر کیا ہے۔ نیز مکہ ایسی جگہ کو کہا جاتا ہے۔ جو اپنی مقناطیسی قوت سے لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لے۔ ایسی جگہ کو بھی کہا جاتا ہے۔ جہاں پانی کی کمی ہو اور ایسی جگہ کو بھی کہا جاتا ہے۔ جو ظالم اور جابر کو تباہ و برباد کرے۔ اس مقام میں یہ صفت بھی ہے کہ انسانوں کے گناہوں کو جذب کرے۔

فاران:۔ فاران صحرا کے نام سے منسوب ہے اور یہ وادی فاران میں واقع ہے اسی نسبت سے اس کو فاران کا نام دیا گیا ہے۔

البیت العتیق:۔ فرمان ربانی ہے پھر قُربانی کے حلال ہونے کی جگہ بیت العتیق ہے۔ مفسرین نے اس آیت سے بیت العتیق مکہ معظمہ کو کہا ہے۔ ویسے عتیق کے لفظی معنی (پُرانا ، برگزیدہ اور آزاد) ہیں۔

المسجد الحرام:۔ قُرآن پاک کی ایک آیت کا ترجمہ ہے ۔ ” مُشرِ قین نجس ہیں۔ پس مسجد الحرام کے قریب نہیں آ سکتے ” امام رازی اور دوسرے مُفسرین نے مسجد الحرام سے مُراد پُورا مکہ مکرمہ لیا ہے۔

اُم القراء :۔ چونکہ اسی شہر کو تکریم اور عزت دے کر اور پھیلا کر معرض وجود میں لایا گیا ہے۔ اسی لیے اسے ” اُم القراء ” بھی کہتے ہیں جس کا مطلب ہے ، تمام آبادیوں کی ماں۔

کوثی:۔ جبِل قعقعان (جبِل ہندی ) کے دامن میں بنی عبد ا لدار کی قیام گاہ تھی۔ اسی نسبت سے کوثی اس شہر کا نام رکھا گیا ۔( یہ پہاڑ حرم کے قریب ہے)

المعاد:۔ معاد کے معنی ہیں لوٹ کر جانے کی جگہ ۔ قُرآن پاک کی ایک آیت کا ترجمہ ہے : “جس نے آپ پر قُرآن کا حُکم بھیجا ہے وہ پھر آپ کو پہلی جگہ لانے والا ہے۔ فتح مکہ کے بعد آپ لوٹ کر مکہ گئے، اس لیے مکہ کو معاد بھی کہتے ہیں۔

قریتہ النمل:۔ چیونٹی کو عربی میں نمل کہتے ہیں اس مقام پر چیونٹیوں کی کثرت پائی جاتی تھی جس کی وجہ سے مکہ مکرمہ کا نام قریتہ النمل یعنی چیونٹیوں کا شہر پڑ گیا۔

Also Read:

https://newzflex.com/53386

الحا طمہ:۔ظالم و جابر لوگوں کو تباہ و برباد کرنے یا اس جگہ سے نکال دینے والا شہر الحاطمہ کہلاتا ہے۔ اسی لیے اس میں اس قسم کے لوگ نہیں رہ سکتے۔

الباسہ:۔ اس شہر کی یہ بھی خاصیت ہے کہ یہ محلدین کو ختم کر دیتا ہے اور اُن کو باہر نکال دیتا ہے۔ اس لیے اسے الباسہ کہتے ہیں۔

الراس:۔ اس نام کی وجہ شہرت امام یاقوت الحمودی یوں بیان فرماتے ہیں کہ اس شہر کی شکل انسان کے سر کی مانند ہے اس لئے اسے الراس بھی پُکارا جاتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *