اللہ تعالی سے عشق بے مثال سچی داستان
ایک مرتبہ حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہااور حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ بہت بیمار ہوگئے۔ ان دونوں کی طبیعت سنبھل ہی نہیں رہی تھی۔ حضرت فاطمہ نے اپنے دونوں بیٹوں کی صحت یابی کے لئے منت مانی۔کہ اے اللہ دونوں بچوں کو صحت مل گئی تو ہم میاں بیوی تین دن لگاتار نفلی روزے رکھیں گے۔ اللہ نے اپنی رحمت خاص سے ان کے بچوں کو صحت عطا کر دی چنانچہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے روزہ رکھنا شروع کیا ۔جب افطار کا وقت ہوا دونوں کے پاس کھانے کے لئے ایک روٹی تھی اتنے میں دروازے پر دستک ہوئی پوچھا کون تو جواب ملا کہ میں مسکین ہوں اور بھوکا ہوں جو کہ اس در پر آیا ہوں تاکہ کھانے کو کچھ مل جائے۔ میاں بیوی نے سوچا کہ ہم بغیرکھاۓ گزارا کر لیں گے۔ مگر ہمیں سائل کو خالی ہاتھ نہیں بھیجنا چاہیے۔ چنانچہ روٹی اٹھا کر سائل کو دے دی اور خود صرف پانی سے روزہ افطار کرلیا۔ صبح سحری بھی پانی پی کر ہوئی۔
دوسرے دن حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے کچھ کام کیا مگر اجرت اتنی ملی کہ پھر دونوں کے لیے صرف ایک روٹی تھی۔ جب افطاری کا وقت قریب آیا تو پھر دروازے پر دستک ہوئی تو پتہ چلا کہ ایک سائل بن کر آیا ہے۔ اور کچھ کھانے کے لئے مانگ رہا ہے ۔حضرت علی اور حضرت فاطمہ نے سوچا کہ ہم آج پھر کھائے بغیر گزارہ کر لیں گے ۔مگر یتیم کو انکار کرنا ٹھیک نہیں۔ چنانچہ روٹی اٹھائیں اور یتیم کو دے دی اور خود دونوں نے پانی سے روزہ افطار کرلیا۔ اگلی صبح سحری کے وقت پر پانی تھا۔
تیسرے دن حضرت علی کچھ لے کر آئے مگر وہ بھی صرف اتنا کہ میاں بیوی بمشکل افطار کر سکتے تھے۔ لیکن اس دن ایک قیدی نے دستک دے دی۔ اور کھانے کو کچھ مانگا ۔گویا کہ تین دن لگاتار بھوکارہنےسے حضرت علی اور حضرت فاطمہ کی اپنی حالت بہت زیادہ خراب تھی۔ کمزوری بہت زیادہ تھی۔ بھوک کی شدت نے بے چین کر دیا تھا۔ مگر اللہ کے نام پر سوال کرنے والے کو خالی ہاتھ بھیج دینا ان کے نزدیک مناسب نہیں تھا۔ تیسرے دن بھی وہ روٹی سائل کو دے دی۔ اپنے اوپر تنگی برداشت کر لی مگر محبت الہی سے دل ایسے لبریز تھا کہ اللہ کے نام پر جان دینا بھی آسان تھا۔ یہ تو پھر بھی روٹی تھی۔
اللہ سے محبت کرنے والوں کی زندگی کا ایک نمایاں پہلو یہی ہوتا ہے کہ وہ اپنا سب کچھ اللہ کی خاطر قربان کرنے کے لئے تیار ہوتے ہیں ۔اپنی خواہشات پر قابو پاکر اللہ کے لئے قربانی دینے میں ہچکچاہٹ نہیں کرتے ۔اور ایسے لوگوں کی اللہ کے ہاں بڑی قدروقیمت ہوتی ہے۔