وقت کی اہمیت۔۔۔۔۔
زندگی جو وقت کا نچوڑ اور گردش ایام کا محور ہے یہ تب زندگی بنتی ہے جب ہم وقت کو قدر کی نگاہ سے دیکھے۔وقت تو ہے ہی قیمتی یہ ہمیں بھی قیمتی بناتاہے اگر ہم اس کی قدر کریں۔وقت ہی کی بدولت ہم دنیا اور آخرت کے بلند و بالا مقام پا سکتے ہیں۔ہماری زندگی وقت کی مرہون منت ہے ہم جس طرح چاہے اپنی زندگی کو اسی رخ پھیر سکتے ہیں۔ یہ اب ہم پر ہے کہ ہم وقت کو کس انداز سے اپنی زندگی کا حصہ بناتے ہیں۔
وقت ایک کلہاڑی ہے۔۔۔۔
علماء نے وقت کو ایک کلہاڑی سے تشبیہہ دی ہے کہ کلہاڑی سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے ورنہ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ کلہاڑی ہمارے پاؤں کاٹ دیں۔
بالکل اسی طرح وقت بھی ہے ۔اگر ہم اس سے فائدہ نہیں اٹھاتے تو وقت ہمیں کاٹ دے گا۔
وقت ایک تلوار۔۔۔۔۔۔
عقلاء نے وقت کو تلوار کی صورت میں بھی پیش کیا ہے کہ تلوار سے دفاع کیا جاتا ہے اور دشمن کی کمر توڑ دی جاتی ہے اسی طرح وقت کے ذریعے ہمیں دفاع اور خود کی جیت کا موقع ملتا ہے ۔اب ہمیں دیکھنا ہوتا ہے کہ کہاں دفاع کیا جائے اور کس سے جیتا جائے۔
وقت سونے سے زیادہ قیمتی ہے۔۔۔
کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ” الوقت اثمن من الذھب” یعنی وقت سونے سے زیادہ قیمتی ہے لیکن ہمیں وقت کی قیمت کا اندازہ تب ہونے لگتا ہے جب ہم موقع گنوا بیھٹتے ہیں اور کف آفسوس ملنے لگ جاتے ہیں۔
وقت ہمیں قیمتی کس طرح بناتا ہے؟۔۔۔
جب بھی ہم کوئی کام کرنا چاہتے ہیں تو کام کی نوعیت اور وقت کو مد نظر رکھ کر سوچتے ہیں۔جب ہم کام کر گزرتے ہیں تو پھر ہم اس کام کی کیفیت کو دیکھتے ہیں ۔لیکن ہوتا یوں ہے کہ جب ہم کام ختم کر کے دیکھتے ہیں تو اس کام میں کئی خرابیاں نظر آتی جو ہماری محنت پر پانی پھر دیتی ہیں ۔ایسا کیوں ہوتا ہے؟کیونکہ ہم کام کی نوعیت کے مطابق اسے وقت نہیں دیتے جس کی وجہ سے اس کام کی خرابیاں نظر آتی ہیں۔لیکن جب ہم پورا وقت دیتے ہیں تب ہمیں کمی کا احساس نہیں ہوتا کیونکہ ہم مطمن ہو جاتے ہیں کہ وقت دیا ہے لھذا ہمیں ناکامی نہیں ہو سکتی ۔اور یہ وقت کا ہم پر بڑا احسان ہوتا ہے ۔
وقت کا استعمال کیسے کیا جائے۔۔۔۔
وقت کی قدر کرنے والے لاکھوں لوگ موجود ہیں ۔اگر ان کی زندگی کا مطالعہ کیا جائے تو ایک بات نظر آتی ہے کہ ان کا وقت بڑے زبردست طریقے سے استعمال ہوتا ہے۔لھذا وقت کو اس طریقے پر استعمال کرنے میں ہی ہم وقت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
1۔۔ہر کام کے لیے وقت مقرر کی جائے۔یعنی ٹائم ٹیبل بنایا جائے تاکہ ہر کام کو مناسب وقت مل سکے۔
2۔۔کام کی نوعیت کو دیکھا جائے اورنوعیت ہی کے اعتبار سے کام کو وقت بھی دیا جائے۔ جو کام کم وقت میں مکمل ہو سکتا ہے اسے زیادہ وقت دینا بھی وقت کا ضیاع ہے اور جو کام زیادہ وقت چاہتا ہے اسے کم وقت دینا بھی زیادتی ہوگی۔
3۔۔اہم کا کو سب سے پہلے کیا جائے۔اپنے تمام کاموں کا موانہ کر کے دیکھا جائے جو کام سب سے اہم ہے اور ضروری بھی ہے ان کی فہرست بنا کر دیکھا جائے جو کام بعد میں ممکن بھی نہیں اور اہم بھی ہے اسے پہلے کیا جائے اور باقی کاموں کو موخر کیا جائے۔
4۔۔کام کو مقررہ وقت پر کیا جائے۔جب ہم وقت مقرر کرتے ہیں تو پھر ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ وہی کام اس وقت میں ہوا یا نہیں؟اگر نہیں ہوا تو اب اس کام کو دوسرے کام کے وقت میں نہ کریں بلکہ کوشش کریں کہ ہر کام اس کے وقت میں مکمل ہو جائے۔
5۔۔تمام کاموں کو ترتیب وار کیا جائے۔کیونکہ جب ترتیب نہیں ہوتی تو کام کی نوعیت کا احساس بھی نہیں رہتا جس کی وجہ سے اہم کام یا تو رہہہ جاتا ہے اور یا اسے وقت کم ملتا ہے۔جس کی وجہ سے خرابیاں آتی ہیں۔
ان اصولوں کو مد نظر رکھ کر وقت کو استعمال میں لانا وقت پر احسان نہیں بلکہ خود کو قیمتی بنانے کی جستجو ہے۔
شاہ حسین سواتی
Sunday 6th October 2024 2:17 pm