Skip to content

روحوں کےملنے کا ذریعہ نکاح

میرے پیارے دوستو آج میں جو بات کروںگا اس میں بہت زیادہ فضائل اور برکات ہیں یہ مسلمانوں کے لیے بہت ہی خوبصورت چیز ہے جو حضرت آدم علیہ السلام کے دور سے شروع ہوا ہے دوستوں پیاری چیز نکاح ہے
نکاح کے بہت زیادہ فضائل ہیں اس کے بارے میں کیا بات کریں کہ اس کو کرنے سے دو انجان لوگ آپس میں اس طرح سے مل جاتے ہیں کہ وہ ایک ساتھ مرنے جینے کے وعدے کرتے ہیں اور ایک ساتھ آپس میں زندگی گزارتے ہیں اور ایک دوسرے کی ہر ضرورت کا مکمل طور پر خیال رکھتے ہیں
نکاح اور بالغ ہونے کے بعد کسی بھی وقت کر سکتے ہیں اس میں کوئی عمرکی تائید نہیں ہے کہ چالیس سال کا لڑکا ہوں اور اس کیلۓ 35 سال کی لڑکی ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ چالیس سال کا لڑکا 18 سالہ لڑکی کے ساتھ بھی نکاح کر سکتا ہے اس کا مثال یو لے سکتے کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نکاح اماں خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کے ساتھ ہوا تو تب حضور علیہ السلام کی عمر پچیس سال اور خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی عمر چالیس سال تھی
اور اس کے علاوہ جب اماں عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نکاح ہوا تب اماں عائشہ صدیقی رضی اللہ تعالی عنہا کی عمر صرف 13برس تھی اس میں کوئی برائی نہیں کہ کم عمر کا لڑکا ہو اورلڑکی زیادہ عمر کی ہو شادی شدہ لڑکا ہو یا کنواری لڑکی ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا نکاح ہو جانے سے ان میں بہت زیادہ برکت ظاہر ہوتی ہیں
امت محمدیہ میں ایک مرد اپنے حیات میں چار عورتوں کے ساتھ نکاح کر سکتا ہے اس کو یہ حق ہے اور انہیں ایک ساتھ رکھ سکتا ہے شریعت میں اس کی پوری اجازت ہے لیکن کچھ شرائط لاگو ہوتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *