پاکستان میں پانچ بڑے دریا بہتے ہیں جن میں سے دو بڑے دریا چین کے علاقے تبت سے نکل کر انڈیا سے ہوتے ہوئے پاکستان میں داخل ہو تے ہیں۔باقی تین دریا جہلم راوی اور چناب بھی انڈیا سے ہی پاکستان میں داخل ہیں ۔
پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور اسکی زراعت کا انحصار بھی انھی دریا ئو ں پر ہےپاکستان کے تمام بڑے دریا چونکہ انڈیا سے ہو کر پاکستان میں آتے ہیں اس لئے پاکستان بننے کے بعد سے ہی دونوں ممالک کے دریا ئی پانی کو لیکر تنازع چلا آ رہا تھا یہ مسئلہ اس وقت زیادہ سنگین ہو گیا جب انڈیا نے ان دریا ئوں کا پانی روکنا شروع کر دیا۔
جب پاکستان بنا تو تو یہاں بنی ہو ئی بہت سی نہروں کے ہیڈ ورکس انڈیا میں ہی رہ گئے تھے مثال کے طور پر قصور میں جو نہریں تھی وہ جن ہیڈ ورکس سے نکلتی تھیں وہ انڈیا فیروز پور میں تھے ان نہروں کا پانی انڈیا نے فیروز پور ہیڈ ورکس سے روک دیا ۔جب حالات بہت ذیادہ خراب ہو گئے تو پاکستان نے اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور آخرکار دونوں ممالک درمیان 1960 میں ورلڈ بنک کی مدد سے سندھ طاس معاہدہ طے پا گیا۔
اس معاہدے کے تحت تین مشرقی دریا ستلج راوی اور بیاس کا پانی انڈیا اور تین مغربی دریا سندھ جہلم اور چناب کا پانی پاکستان کے حصہ میں آ گیا۔ اب ایک اور بڑا مسئلہ کھڑا ہو گیا وہ مشرقی دریائوں کا پانی انڈیا کے حصے میں چلے جانے سے ان دریائوں میں پانی کی کمی کا تھا کیونکہ دریائوں میں پانی کی کمی کی وجہ سے آبپاشی شدید متاثر ہو رہی تھی۔اور ان دریائوں میں پانی کی کمی کو پورا بھی مغربی دریائوں سندھ ستلج اور راوی کے ذریعے سے ہی کیا جا سکتا تھا ۔
اس مقصد کے لئے منگلا اور تربیلا جیسے بڑ ے ڈیم ہیڈ ورکس بیراج لنک کینال اور سب سے بڑا نہری نظام بنانے کی منصو بہ بندی کی گئی۔منگلا ڈیم کو 1951 میں ہی بنانے کی منصوبہ بندی ہو رہی تھی مگر 1960 کے سندھ طاس منصوبے کے بعد اسکے ڈیزائن میں تبدیلی کی گئی۔
اس مقصد کے لئے تاریخ میں پہلی بار دریا ئے جہلم کا کا رخ مصنو عی طور پر مو ڑا گیا۔ منگلا ڈیم کو میر پور آزاد کشمیر میں دریا ئے جہلم پر بنایا گیا ہے یہ ڈیم 1962 میں بننا شروع ہوا اور 1967 میں مکمل ہوا۔اس ڈیم کو صدر ایوب نے اپنے دور میں امریکہ کی مدد سے شروع کروایا اور انکی مدد سے ہی یہ مکمل ہوا ۔اس ڈیم سے آب پاشی کے علاوہ بجلی بنانے کا کام لیا جاتا ہے۔ اس ڈیم کی تعمیر کے لئے میر پور اور ڈڈیال کے 280 گائوں اور قصبوں کے 110000 لوگوں کو اس جگہ سے منتقل کیا گیا جن کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے۔کیونکہ انکو اپنےآبائی علاقوں کو چھو ڑنا پڑا۔ تقریبا”54 فیصد لوگو کو جنکی زمین 1 ایکڑ سے زیادہ تھی انکو متبادل زمین دی گئی۔مگر نئی جگہ پر جا کر رہنے سے لوگوں کو بے تحاشا مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
یہی وجہ ہے کہ جب ملکہ برطانیہ نے اس دور میں صدر ایوب سے برطانیہ میں لوگوں کو کام کرنے کے بھیجنے کا کہا تو انھوں نے اس علاقے کے لوگوں کی حالت زار دیکھتے ہوئے انکو برطانیہ بھیجا جو وہاں مستقل آباد ہو گئے اور انھوں نے بعد میں اور لوگوں کو بھی بلا لیا یہی وجہ ہے کہ برطانیہ میں جتنے پاکستانی آباد ہیں ان میں سے 70 فیصد کا تعلق میرپور شہر سے ہے