حضرت ربی بن سلیمان رضی اللہ عنہ اللہ کے ایک ولی گزرے ہیں ایک دفعہ آپ اپنے بھائی کے ساتھ حج پر جا رہے تھے آپ کا قافلہ کوفہ میں رکا
آپ کوفہ کے بازار میں اپنے حج کے لئے کچھ ضروری چیزیں خریدنے کے لئے جاتے ہیں
آپ نے بازار میں ایک عجیب و غریب منظر دیکھا آپ نے دیکھا ایک عورت مردار خچر کا گوشت کاٹ کر ایک تھیلے میں ڈال رہی تھی
آپ پریشانی کے عالم میں اس عورت کا پیچھا کرتے ہیں کہ کہیں یہ عورت مردار خچر کا گوشت کسی کو کھلا نہ دے آپ اس عورت کا تعاقب کرتے ہیں
آپ دیکھتے ہیں کہ وہ عورت ایک گھر میں داخل ہوتی ہے اور گھر میں تین بچیاں ہوتی ہیں وہ عورت ان بچیوں کو وہ گوشت دیتی ہے اور کہتی ہے کہ یہ گوشت پکا کر کھالو اللہ ہماری حالت کو جانتا ہے۔
آپ بڑے پریشان ہوتے ہیں اور اس عورت سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ اے اللہ کی بندی تو یہ مردار خچر کا گوشت اپنی بچیوں کو کیوں کھلا رہی ہے کیا تمہیں پتہ نہیں کہ اسلام میں مردار کھانا حرام ہے۔
وہ عورت جواب دیتی ہے کہ ہمیں پتہ ہے کہ اسلام میں مردار کھانا حرام ہے شریعت کے احکام کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کیا تجھے نہیں پتہ کہ ہم آل رسول ہیں ہمارا تعلق خاندان نبوت سے ہے ہم حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اولاد ہیں ہم سید ہیں ان بچیوں کا والد انتقال کر گیا ہے اس نے جو کچھ چھوڑا تھا وہ ختم ہو گیا ہے ہمارا تین دن کا فاقہ ہے ہم نے تین دن سے کچھ نہیں کھایا حالت مجبوری میں مردار کھانا جائز ہو جاتا ہے اسلئے یہ مردار کا گوشت ہمارے لئے جائز ہے
حضرت ربی بن سلیمان فرماتے ہیں کہ جب میں نے جب یہ بات سنی تو میری آنکھوں سے اشکوں کی برسات جاری ہو گئی میں نے زارو قطار رونا شروع کر دیا
آپ فرماتے ہیں کہ میں نے ارادہ کر لیا کہ اب میں حج پر نہیں جاؤں گا۔
آپ اپنے بھائی کو بتاتے ہیں کہ میں نے حج کا ارادہ ترک کر دیا ہے بھائی نے بہت سمجھایا لیکن آپ نے اردہ ترک کر دیا تھا۔
آپ بازار جاتے ہیں آپ کے پاس 600 درہم اور اپنے احرام کی چادریں ہوتی ہیں آپ بازار سے200 درہم کا آٹا خریدتے ہیں 200 درہم کا باقی سامان خریدتے ہیں اور باقی 200درہم اس آٹے میں چھپا دیتے ہیں
آپ سب کچھ لیکر اس آل رسول کے دروازے پر جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میرے پاس یہی کچھ ہے یہ قبول فرمائیں
وہ عورت جب دیکھتی ہے کہ اتنا سب کچھ یہ دے رہا ہے تو وہ دعا دیتی ہے پھر اسکی بیٹیاں دعا دیتی ہیں۔
ایک بیٹی دعا دیتی ہے کہ اللہ تجھے اس کا نعم البدل عطا کرے۔
ایک بیٹی دعا دیتی ہے کہ اللہ کرے تیرا حشر ہمارے نانا کے ساتھ ہو۔
آپ وہی کوفہ میں ہی حج کے قافلوں کی واپسی کا انتظا رکرتے ہیں۔
جب حج کے قافلے واپس آتے ہیں تو آپ انکا استقبال کرتے ہیں اور انسے دعا کرنے کا کہتے ہیں کہ آپ میرے لئے دعا کریں میں آپ کے لئے دعا کرتا ہو کہ اللہ تمہارا حج قبول فرمائے۔
وہ حاجی بولتے ہیں کہ یہ تمہارا تمہارا کیا کرتا ہے کیا تو ہمارے ساتھ نہیں تھا۔
آپ بڑے حیران پریشان ہوئے کہ اللہ یہ کیا ماجرا ہے کیا لطف و کرم ہے ارے میں تو یہاں کوفہ میں رہ گیا تھا اور یہ بول رہے ہیں کہ میں انکے ساتھ حج پر تھا۔
اچانک ایک شخص آپ کو ایک تھیلی دیتا ہے اور کہتا ہے کہ آپ بولتے ہیں کہ آپ ہمارے ساتھ نہیں تھے یہ تھیلی یاد ہے جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بارگاہ میں سلام عرض کر رہے تھے تب آپنے یہ تھیلی مجھے امانت پکڑائی تھی یہ امانت واپس لے لو اس تھیلی پہ لکھا ہوتا ہے۔
“جو ہمارے ساتھ کاروبار کرتا ہے نفع اٹھاتا ہے ”
آپ گھر جاتے ہیں عشاء کی نماز ادا کرتے ہیں کچھ وظائف کرنے کے بعد سو جاتے ہیں آنکھ بند ہوتی ہے دل کی آنکھ کھل جاتی ہے خصرو خوبا, سیاہ لامکاں , نازش ہردو جہاں , مالک حقتا سماء , چارہ ساز درد مندا , فخر رسولا آمنہ کے لال کی زیارت نصیب ہوتی ہے۔
آقا خواب میں دیکھ کہ مسکرا رہے ہوتے ہیں آپ دست بوسی کرتے ہیں آقا فرماتے ہیں اے ربی بن سلیمان اتنی گواہیاں پیش کر دی اب بھی نہیں مانتا کہ تونے حج کیا ہے اب اور کتنی گواہیاں چاہتا ہے آقا فرماتے ہیں سنو میری آل کی محبت میں جب حج کو ملتوی کیاتھا میں نے اسی وقت اللہ کی بارگاہ دست دعا بلند کیا کہ اللہ اسکو اسکا نعم البدل دے دے۔
اللہ کریم نے اسی وقت تیری صورت پہ ایک فرشتہ پیدا فرمایا اور اس فرشتے کو حکم دیا کہ اے فرشتے میرے نبی کی آل سے محبت کرنے والے کا اجر یہ ہے کہ اب تو ربی بن سلیمان کی شکل میں قیامت تک ہر سال حج کرتا رہے خواب میں آپ دیکھتے ہیں کہ مدینے کے تاجدار کا آخری جملہ کیا تھا “جو ہمارے ساتھ کاروبار کرتا ہے نفع اٹھاتا ہے ” آقا یاد دلاتے ہیں کہ اس تھیلی کو نہ بھولنا
آپ اٹھ کر اس تھیلی کو کھولتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ اس میں 600 دینار سونے کی اشرفیاں ہوتی ہیں
محترم احباب ہمیں بھی چاہئے کہ آل رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے دل جان سے محبت کریں اللہ کریم آل رسول کی سچی پکی محبت نصیب فرمائے . آمین ثم آمین
Thursday 7th November 2024 10:50 am