ہم زندگی سے اکتا کیوں جاتے ہیں؟

In ادب
January 22, 2021

کبھی کبھی ہم اپنی زندگی سے بہت جلد اور بہت زیادہ اکتا جاتے ہیں ۔ہمیں یوں لگنے لگتا ہے کہ شاید دنیا میں صرف ہم ہی ہیں جن کے ساتھ زندگی کبھی بھی منصفانہ نہیں ہوتی ۔ ہمیں ہر وقت زندگی سے شکوہ رہتاہے کہ اس نے خوشیاں کم اور غم زیادہ دیے ہیں۔ ہم زندگی کے بارے میں ایسا سوچ سوچ کر اپنے آپ کو اتنا کمزور سمجھنے لگتے ہیں کہ ہم میں حالات کاسامنا کرنے کی ہمت بھی نہیں رہتی ۔ زندگی کے بارے میں منفی سوچ خودکشی جیسے عظیم گناہ کرنے پر مجبور کر دیتی ہے اور یوں پست حوصلہ لوگ بہت جلد زندگی کی وقتی پریشانی کو برداشت کرنے کی بجائے اپنی عاقبت ہی خراب کر بیٹھتے ہیں۔
زندگی کیا ہے؟
”زندگی کبھی بھی منصفانہ نہیں ہوتی“
”زندگی مسلسل اتار چڑھاﺅ کا نام ہے“
”زندگی مسلسل مسائل کا نام ہے“
جی ہاں زندگی کی سب سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ یہ کبھی بھی منصفانہ نہیں ہوتی۔ اس میں اگر چار دن خوشیاں ہیں تو چار دن غم بھی۔
اللہ تعالیٰ جب کسی کو زندگی عطا کرتا ہے تو اس سے یہ نہیں پوچھتا کہ وہ اسے قبول کرے گا یا نہیں۔ بلکہ زندگی کے بارے میں اللہ کا ایک خاص انعام ہوتاہے اور وہ ہے
۔”انتخاب کی قوت“
اللہ تعالیٰ نے انسان کو مکمل آزاد پیدا کیا اور اسے مکمل آزادی دی کہ وہ اپنی مرضی سے جیسے چاہے زندگی گزار ے۔ یعنی انسان کے اختیار میں ہے کہ وہ اپنی زندگی کو گزارنے کے لیے کس راستے کا انتخاب کرتاہے اوراس کے ساتھ ساتھ درست و غلط راستے کے انتخاب کے لیے اللہ تعالیٰ نے انسان کو شعوربھی بخشاہے۔ یہ بات سچ ہے کہ زیادہ آسودگی والی زندگی گزارنے کے لیے محنت بھی اتنی ہی کرنا پڑتی ہے۔ اسی طرح انسان کو سہل زندگی گزارنے کے لیے بہت سی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ اب یہ انسان پر ہے کہ وہ مشکلات کا ڈٹ کر سامنا کرتا ہے یا پھربہت جلد ہار تسلیم کر لیتا ہے۔
ہمیں ہر حال میں وہ سب کچھ قبول کرنا ہی پڑتاہے جو زندگی ہمارے لیے لاتی ہے۔
مگرآپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ جب یہ زندگی ہمیں خوشی دیتی ہے تو ہم کسی سے بھی اجازت نہیں لیتے اور اس خوشی کو بھرپورطریقے سے مناتے بھی ہیں اور اس سے لطف اندوز بھی ہوتے ہیں لیکن یہ کیا وجہ ہے کہ جب یہی زندگی ان خوشیوں کی قیمت چند پریشانیوں کی شکل میں لینے لگتی ہے تو ہم بھاگنے اور شکوے کرنے لگتے ہیں؟
یاد رکھیں
زندگی میں کوئی بھی چیز مفت نہیں ملتی۔ ہر چیز کی قیمت ادا کرناپڑتی ہے ۔
بالکل ایسے ہی زندگی میں خوشی کے لیے کسی نہ کسی غم یا پریشانی کا سامنا تو کرنا ہی پڑتاہے
زندگی کٹھن کب لگتی ہے؟
دراصل زندگی کے بارے میں جیسا ہمارا رویہ ہوتا ہے ہمیں زندگی بھی ویسے ہی لگتی ہے۔ جب ہم زندگی کے بارے میں منفی رویہ اپناتے ہیں تو زندگی ہمیں مشکل سے مشکل اور درد دینے والی محسوس ہونے لگتی ہے۔اسی طرح ہم زندگی کے بار ے میں جس قدر منفی رویہ اپنا تے جاتے ہیں یہ اسی نسبت سے ہمیں کٹھن لگنے لگتی ہے۔ پھر ہم مایوسیوں کی وادی میں ایسے گم ہو جاتے ہیں کہ زندگی کا تصور بھی ہمار ے لیے بے معنی ہو جاتاہے ۔
”جب ہم زندگی کے بارے میں منفی سوچ رکھتے ہیں تو پھر ہمیں کو ئی بھی چیز فائدہ دینے والی نہیں لگتی۔ہمیں لگتا ہے کہ پورا نظام ہی ہمارے خلاف ہے“
اب سوال یہ ہے کہ اس مسئلے سے نکلنے کے لیے ہمیں کیا کرنا ہوگا؟
سب سے پہلے تو اس بات پر یقین کرنا ہوگا کہ زندگی کٹھن ضرور ہے مگر قابل حل ہے
مثبت سوچ یا رویہ ہی ہم کو حوصلہ دیتا ہے
اس میں کوئی شک نہیں کہ زندگی کٹھن ہوتی ہے اس میں کئی نشیب وفراز بھی ہوتے ہیںمگر انسان ہر وقت ان میں گھرا تو نہیں رہ سکتا۔ اسے اپنے لیے اور اپنے سے جڑے دوسرے لوگوں کے لیے جینا بھی پڑتاہے اور اس کے ساتھ ساتھ اسی زندگی کو بسر بھی کرنا پڑتا ہے۔ اب ہم اسے خوشی سے گزاریں یا دکھ سے اسے گزرنا تو ہو گا اور جب گزارنا ہی ہے تو پھر خوشی ہی سے گزارنے کی کوشش کرکے دیکھ لیتے ہیں اور اس کے لیے ہمیں مثبت سوچ پیدا کرنا ہوگی ۔ ہمیں اپنے آپ کو حوصلہ دینا ہوگا کہ ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا۔ہم ابھی بھی سب کچھ سنبھال سکتے ہیں۔ابھی بھی بہت کچھ ہمارے اختیار میں ہے۔ ہم اب بھی تھوڑی سی مزید کوشش کرکے بہت کچھ بہتر کر سکتے ہیں۔

/ Published posts: 20

Teacher & Inspirational Story Writer

Facebook