مولوی عبدالحق خانپور ضلع میرٹھ میں اٹھارہ سو ستر (1870)میں پیدا ہوئےابتدائی تعلیم پنجاب اور یو پی سے حاصل کی۔اس کے بعد مدرسۃ العلوم علی گڑھ میں داخل ہوئے ۔ اپنے فلسفیانہ طرز فکر کی بدولت مدرسہ العلوم میں مولوی فلسفی کے نام سے مشہور تھے ۔اسی زمانے میں سرسید احمد خان کے رسالے ،،تہذیب الاخلاق ،،میں اردو زبان کے مستقبل پر مضمون لکھا جس سے قدرتی طور پر ان کا نصب العین ظاہر ہوگیا ۔ تعلیم کی تکمیل کے کچھ عرصے بعد وہ حیدرآباد دکن چلے گئے اور محکمہ تعلیم میں مختلف عہدوں پر ملازم کرتے رہے ۔ان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جن کی تجاویز پر جامعہ عثمانیہ کا قیام عمل میں لایا گیا ۔
مولوی صاحب ایک طویل عرصے تک انجمن ترقی اردو کی سیکرٹری رہے ۔یہ وہ دور تھا جب ہندوؤں کے ،،ذوق کی ہندی،، کی بدولت اردو زبان مختلف مسائل کا شکار تھی لیکن یہ مولوی صاحب کی مسلسل محنت ہمت اور جرات تھی کہ اردو کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہوئی۔ قیام پاکستان کے بعد مولوی صاحب پاکستان چلے آئے اور کراچی میں رہائش اختیار کی ۔کراچی میں جامعہ عثمانیہ کی طرز پر اردو کالج قائم کیا
۔
مولوی صاحب ایک محقق نقاد خاکہ نویس اور انشاء پرداز تھے۔ حیدرآباد دکن میں قیام کے دوران میں انہوں نے اردو کی بے شمار قدیم اور نایاب کتب دریافت کیں۔ ان کتابوں پر ان کی لکھے گئے مقدمات اردو زبان و ادب کا بہترین سرمایہ ہیں۔ اردو زبان و ادب کے لئے ان کے ناقابل فراموش کردار کی وجہ سے انہیں بابائے اردو کے نام سے یاد کیا جاتا ہے