ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کچھ لوگ بس میں سفر کر رہے تھے سفر کے دوران ہی تیزی سے بارش شروع ہو گئی بارش میں آسمانی بجلی چمکنے لگی لوگ ڈر کے مارے جلانے لگے لوگ بہت پریشان تھے کہ ہم سے کوئی غلطی ہو گئی ہے ایک شخص بولا کہ ہمیں خدا سے معافی مانگ لینی چاہیے شاید ہم کی جان بچ جائے انہوں نے دیکھا کہ بجلی ایک درخت کے اوپر چمک رہی تھی اس شخص نے کہا کہ ایک ایک کر کے ہم اس درخت کے نیچے جاتے ہیں اور جو گناہ گار ہوگا وہ مارا جائے گا اور جو گناہگار ہوگا وہ بچ جائے گا ایک ایک کر کے سب لوگ اس کے نیچے گۓ آخر میں ایک ہی آدمی بچا تھا جس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے رنگ کا کالا تھا سب لوگ اسے کھینچ کردرخت کے نیچے لے جانے لگے اور وہ روتا رہا کہ میں گناہ گار نہیں ہوں مجھے چھوڑ دو انہوں نے اسے کھینچ کر درخت کے نیچے چھوڑ دیا جیسے ہی چھوڑ کر واپس بس میں آئے تو کیا ہوا کہ تھوڑی دیر بعد بس کے اوپر بجلی گر گئی اور بس چکنا چور ہو گئی کسی کو بھی اس کے شکل ہونے سے جج نہیں کرنا چاہیے یے یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں۔
رضوان علی