پنچایت

In افسانے
May 17, 2021
پنچایت

الگو چودھری اور شیخ جمن بہت گہرے دوست تھے شیخ جمن کی ایک بوڑھی خالہ بھی تھی بدقسمتی سے ان کی کوئی اولاد نہیں تھی اور نہ ہی کوئی وارث تھا شیخ جمن نے چلاکی کی سے وہ جائیداد اپنے نام کراڑی رجسٹر پر سائن ہوتے ہیں شیخ جمن نے اپنی خالہ سے منہ موڑ لیا اور اس کی بیوی بھی خالا پر زیادتیاں کرنا شروع ہوگی.

خالہ نے پنچائیت کی دھمکی دی اور گھر جاکر اپنی فریاد سنانے لگی کیونکہ شیخ جمن کا بہت چرچا تھا اس لیے وہ سمجھتا تھا کہ اسے کسی کی فریاد کی ضرورت نہیں اگلے روز شام کے وقت ایک پیڑ کے نیچے پنچایت بیٹھی خالہ نے اپنی وضاحت سب کو سنیں اور ثالث الگو چودھری کو بنایا شیخ جمن بہت خوش ہوا کہ وہ کبھی اس کے خلاف فیصلہ نہیں دے گا الگو ایک قانونی آدمی تھا اس نے دونوں کے اختلافات سنیں اور فیصلہ خالہ کے حق میں دے دیا یہ سن کر شیخ جمن پر غصہ طاری ہوگیا یا اس فیصلے نے ان کی دوستی کی جڑی ہلا کر رکھ دیں اور اب وہ اپنے دوست کے سخت خلاف ہو گیا اور بدلے کی آگ میں تڑپنا شروع ہوگیا وہ موکے کے کے کی تلاش میں تھا کہ اب اسے بدلہ لینے کا موقع میسر آتا ہے خوش قسمتی سے اسے موقع بھی جلد ہی مل گیا ایک سال قبل الگو میلے سے خوبصورت بیلوں کی جوڑی لایا تھا پنچایت کے ایک ماہ بعد ہی ایک بیل مار گیا جبکہ دوسرا بیل سمجھو سیٹھ ایک ماہ بعد کی ادھار پر خرید کر لے گیا وہ بیل گاڑی چلاتا تھا وہ گاؤں سے گڑ کھی منڈی میں لے جاتا اور وہاں سے تیل اور نمک وغیرہ لاد کر لاتا اور گاؤں میں بیچا کرتا تھا وہ دن میں تین چار بار گاؤں سے منڈی اور منڈی سے گاؤں چکر لگاتا .

واپسی پر اس نے بیل پر دوگنا وزن لودھا جس کی وجہ سے وہ بیل گر کر مر گیا سامان اور روپے سمجھو کے پاس تھے اس لیے اس نے وہیں رات بسر کی جب بیدار ہوا تو روپے اور کچھ سامان غائب تھا پریشانی کے عالم میں گھر پہنچا دونوں میاں بیوی نے خوب ہنگامہ کیا جب ان لوگوں نے رقم کا مطالبہ کیا تو دونوں میاں بیوی سخت غصے میں آگئے اور بحث و تکرار ہوئی اور فیصلہ پنچایت تک لے گئے تو سیٹ نے شیخ جمن کو ثالث مقرر کیا القول جمن کا نام سن کر پریشان ہو گیا مگر جمن فیصلہ الگو کے حق میں دے دیا شیخ جمن الگو کے پاس آئے اور گلے لپٹ کر کہنے لگے کہ پہلے میں تمہارا دشمن بن گیا تھا مگر آج پتہ چل گیا ہے کہ انصاف کی کرسی پر بیٹھ کر کوئی کسی کا دوست یا دشمن نہیں ہوتا جرمن کی بات سن کر الگو کا دل بھر آیا اور رونے لگا دونوں کے دل صاف ہو گئے اور وہ پہلے کی طرح دوست بن گئے