نمبر1: حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃاللہ علیہ جب مدینہ منورہ سے واپس جانے لگتے تو روتے ہوئے نکلتے کہ کہیں مدینہ مجھے میری گندگی کی وجہ سے نکال نہ رہا ہو کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ گندے آدمی کو اسی طرح نکال دیتا ہے جیسے بھٹی میل کو نکال دیتی ہے۔
نمبر2:حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے اصطبل میں بہت سے عمدہ نسل کے گھوڑے اور خچر تھے مگر یہ کبھی مدینہ کی گلیوں میں سوار ہو کر نہیں نکلے۔لوگوں سے فرمایا کرتے تھے جس سرزمین پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیدل چلتے تھے اس کو میں گھوڑوں کی ٹاپوں سے روندوں،یہ کیسے ممکن ہے….!،خدا کی قسم یہ پلکیں بچھانے کا مقام ہے۔
نمبر3:ایک مرتبہ عباسی خلیفہ مہدی نے امام مالک رحمہ اللہ کو دربار خلافت میں بلایا اور وہ اس وقت بیمار تھے اس لیے ان کے لئے سواری بھی بھیجی گئی کہ اس پر سوار ہو کر آ جائیں۔آپ نے یہ سواری دیکھ کر بہت افسوس کیا اور فرمایا: افسوس!جن گلیوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیدل چلتے تھے ان میں سوار ہو کر نکلوں؟انہوں نے سواری واپس بھیج دی اور بیماری کی حالت میں گرتے پڑتے خلیفہ سے ملنے جا پہنچے۔(بستان المحدثین)
نمبر4:حضرت سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے سناکہ جو کوئی بھی مدینہ منورہ کے رہنے والوں کے ساتھ مکر کرے گا وہ ایسے گھل جائے گا جیسے پانی میں نمک گھل جاتا ہے۔(بخاری و مسلم)
نمبر5:حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ فرمایا برباد ہوجائے وہ شخص جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ڈراتا ہے ان کے صاحبزادے نے پوچھا اباجان نبی کریم کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تو وصال ہوچکا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی شخص کیسے ڈرا سکتا ہے؟تو حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جو شخص مدینہ والوں کو ڈراتا ہے وہ اس چیز کو ڈراتا ہے جو میرے پہلو کے درمیان ہے۔ (یعنی میرے دل کو)
نمبر6: حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نہ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں ہیں کہ اے اللّٰہ! جو شخص مد ینہ والوں پر ظلم کرے یا ان کو ڈرائے تو اس کو ڈرا اور اس پر اللہ کی لعنت،فرشتوں کی لعنت اور تمام لوگوں کی،نہ اس کی فرض عبادت مقبول،نہ نفل عبادت مقبول،(طبرانی فی الاوسط و الکبیر)
لہذا اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ جو لوگ بھی زیارت کے واسطے وہاں حاضر ہوں وہ اس بات کا بہت زیادہ خیال اور اہتمام رکھیں کہ نہ وہاں لوگوں کو اذیت پہنچائیں نہ خرید و فروخت میں ان سے کسی قسم کی چال بازی اور مکر کریں،یہاں رہتے ہوئے بھی وہاں کے رہنے والوں کے ساتھ کسی قسم کی دغا بازی کرنا اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ہے،اس کا بہت لحاظ رکھیں جو معاملہ ان کے ساتھ کریں وہ نہایت صفائی کا ہونا چاہیے۔