Skip to content

تسلی بخش زندگی کی علامات (پارٹ 1)

ہم میں سے اکثر لوگ کئی سالوں سے نفسیاتی طور پر غیر صحت مند زندگی گزار رہے ہوتے ہیں ۔کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ تسلی بخش زندگی کیا ہوتی ہے ۔اگر وہ کسی کو ہنستا دیکھ لیں تو ان کے دل میں احساس محرومی پیدا ہوتی ہے ،اور وہ یہ سوچ لیتے ہیں کہ ان کی زندگی میں سکون کس لیے نہیں ہے ؟
میں دوسروں کی طرح خوشحال کیوں نہیں ؟حالانکہ دوسرے میرے مقابلے میں زیادہ لائق بھی نہیں ہیں ۔میرے ساتھ ایسا کیا مسئلہ ہے میں اپنی زندگی سے مطمئن نہیں ہوں ؟۔
اسی طرح کے الفاظ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ انسان کتنا بے چین ہے ۔اگر آپ سوچیں کہ آپ اس خراب صورتحال سے نکلنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں ؟کیا آپ خوشحال اور بہترین زندگی گزار سکتے ہیں ۔اسی بات کو دیکھنے کے لئے وہ کون سی علامات ہیں جس سے آپ سمجھ جائیں کہ آپ تسلی بخش زندگی گزار رہے ہیں ۔
درج ذیل کچھ ایسی علامات دی جا رہی ہیں ۔ان کا جائزہ لے کر آپ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ آپ کس قسم کے زندگی گزار رہے ہیں ۔
1۔علامت نمبر 1:
بعض لوگ ایسا کرنا چاہتے ہیں جو انکی ذات سے بھی پرے ہیں ،پھر وہ اسی کوشش میں پوری زندگی گزار دیتے ہیں اور انہیں کچھ حاصل نہیں ہوتا اور ان کی پوری زندگی غیر تسلی بخش گزرتی ہے ۔
سب سے پہلے ہمیں یہ بات تسلیم کرنا ہوگی کہ جو چیز ہماری ذات سے پرے ہیں ہم ان میں کسی قسم کا رد و بدل نہیں کر سکتے ۔ہم کبھی بھی دوسرے لوگوں کو کنٹرول نہیں کر سکتے ۔ہم موسم ،شکل و صورت اور اپنے خاندانی پس منظر کو تبدیل نہیں کر سکتے ۔ یہ وہ سب چیزیں ہیں جن پر ہمارا کوئی اختیار نہیں ۔اگر ہمارے ساتھ کچھ اچھا نہیں ہوگا تو وہ گزر چکا ۔اسے واپس نہیں لایا جاسکتا نہ ماضی میں ہونے والے کسی معاملے کو درست کیا جا سکتا ہے ۔
علامت نمبر 2:
ہماری پوری زندگی میں ہمارے ساتھ بہت سارے واقعات ہوتے ہیں ۔واقعات کا ہونا ایک فطری عمل ہے اور اصل مسئلہ واقعات کا ہونا نہیں بلکہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ایک واقعے کے ہونے کے بعد ہم کیا سوچتے ہیں اور ہمارا رد عمل کیا ہوتا ہے اور رد عمل کا مکمل اختیار ہمارے پاس ہے ۔واقعی سمجھ کر اگر ہم اس کے مطابق اپنا رسپانس سہی دیتے ہیں تم بہت بڑے مسئلے سے بچ سکتے ہیں ۔وہ بچپن تھا جب ہم اپنی مرضی کے مطابق ردعمل یہ سوچ نہیں سکتے تھے ہمارا سب کچھ دوسرے کے ہاتھ میں تھا اب اس وقت ہم بے بس اور عقلی لحاظ سے سوچنے سمجھنے کے قابل نہ تھے ۔اب وہ وقت گزر گیا ۔اب ہم اس قابل ہیں کہ سوچیں اور سوچنے کے انداز کا جائزہ لیں اور واقعے کی مناسبت سے اس میں تبدیلی لائیں ۔کیونکہ اب ہم اس قابل ہو چکے ہیں ہمارے ساتھ جو واقعہ ہوا ہے اس بارے میں آپ نے رد عمل کو درست کریں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *