تحریر:-رحیم حیدر
18 جنوری 2021
ڈھول
میں ایک ایسے شخص کو جانتا ہوں جو اعلی تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک امیر ماں باپ کی اکلوتی اولاد بھی ہے.
اتنے امیر باپ کی اولاد ہو کر پھر بھی نکما تھا۔اور اس کی سوسائٹی بھی کچھ اچھی نہ تھی،میں نے ایک دن اس کی وجہ پوچھی تو اس نے مجھے اپنا فیملی بیک گراونڈ بتانا شروع کیا.
اس نے مجھے بتایا کے میں اپنی فیملی میں ایک اکلوتا وارث ہوں۔پھر اکلوتا ہونے کے ساتھ ساتھ ساری فیملی کی نظریں مجھ پر تھیں۔اور سب فیملی والے مجھے بہت پیار دیا کرتے اُسی وجہ سے وہ مجھے ایک کامیاب انسان کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔
میں جس کے پاس بھی ملنے جاتا وہ مجھے بہتر اور کامیاب زندگی گزارنے کی صلاح دیا کرتے.
میں سب کی باتیں سُنا کرتا اور سُن کر اپنے دماغ میں جمع کرتا جاتا۔بات یہاں تک آپہنجی کہ میں سارا سارا انہی باتوں کے بارے میں سوچتا رہتا اور انہی باتوں کی وجہ سے میں نے نشئہ کرنا شروع ہوگیا،اور اپنی زندگی تباہ و برباد کر ڈالی.
اور آج جو میری حالت تمہارے سامنے ہے…
اس نے مجھے اپنی آپ بیتی مزید سُنائی اور میں چوپ چاپ اس کی ساری باتیں سنتا رہا.
کہ کیسے اُس نے سکول و کالج کے زمانے میں تعلیم حاصل کی اپنی کلاس میں ہمیشہ پہلے نمبر پر آنا اور پھر یونیورسٹی کا ٹاپ آف دی لسٹ ہونا.
میں ساتھ ہی ساتھ اُس کے چہرے پر تاثرات دیکھ سکتا تھا. جب وہ یہ سب باتیں وہ مجھے بتارہا تھا،ایک عجیب سی مسکراہٹ اس کے چہرے پر عیاں تھی،ایک جوش ولولہ اُس کی آواز میں تھا.جسیے ترقی کے آسمان میں وہ اکیلا پرواز کررہا ہو،میں دل ہی دل میں یہ سوچ رہا تھا.
جو انسان اتنا تعلیم یافتہ ہو سکول کالج یونیورسٹی میں جس نے اعلی تعلیم حاصل کی ہو اور اس کے ساتھ امیر باپ کی اولاد بھی ہو.
وہ اس قدر نکما اور بُری حالت میں زندگی کیوں گزار رہا ہے۔۔؟
وہ اپنی آپ بیتی مجھے سُنا رہا تھا.اور ساتھ اس کی باتیں میرے دماغ کے گرد چکر لگا رہی تھیں.
میں نے بہت سوچا کہ جس سے بہت پیار کرنے والے ہوں،جس کو اچھی صلاح دینے والے ہوں آرام و آسائش کی جس پاس کوئی کمی نہ ہو. آخر وہ ناکامی کی زندگی کیوں بسر کر رہا ہے.
میں یہ سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک گلی میں زور زور سے ‘‘ڈھول’’ بجنے لگا.میں اس کی طرف متوجہ ہو اور مجھے اپنے تمام سوالوں کے جواب مل گئے.
ڈھول بجانے والا پوری قوت کے ساتھ ڈھول پیٹ رہا تھا.تو مجھے سمجھ آگیا کے انسان چاہے کتنا ہی امیر کیوں نہ ہو پیار کرنے والی فیملی ہی کیوں نہ ہو یا درخت کی جڑ کس قدر مظبوط ہی کیوں نہ ہو،جب انسان کسی کو خوامخوہ اپنی زندگی میں داخل ہونے کی اجازت دیتا ہے تو پھر ایسا ہی ہوتا ہے.ساری دنیا اُسے ڈھول کی طرح دونوں طرف سے بجاتی ہے.
خاموشی سے اپنا کام کرتے جائیں ایک نہ ایک دن جب آپ کامیاب ہو جائیں گے.
توساری دنیا کے سامنے آپ کی کامیابی عیاں ہو جائے گی….
1 comments on “ڈھول”
Leave a Reply
یہ تحریر بہت ہی اچھی لکھی گئ ہے اور بھت ہی اچھا کامیابی کا راز بتایا گیا ہے۔اس کے لکھنے والے کا بہت شکریہ