حضوراکرمﷺاز روئے قرآن چونکہ آفاقی اور دائمی نبی اور رحمتہ للعالمین بھی ہیں اس لئے آپ نے دنیا کو جو پیغام پروگرام اور حکومتی،سیاسی،سماجی،معاشی اور معاشرتی نظام دیا،
اس کا ایک بڑامقصد ظلم و نا انصافی کا خاتمہ اور انسانیت کی تعظیم وتکریم،انسان کے بنیادی حقوق کی حفاظت، تمام اسباب فتنہ کا قلع قمع اور جرائم بیخ کنی کے ذریعے عالمی سطح پرامن وامان کا قیام اور ہر انسان کے جان ومال اور عزت وآبرو کے لیے تحفظ و سلامتی کرنا بھی تھا-
چنانچہ ابتدائے اسلام میں اہل اسلام پر کفارمکہ کے مظالم اور واقعات کی شکایت کرتے ہوئے حضرت خباب بن الارت نےحضوراکرمﷺ سے جب عرض کیا کہ یارسول اللہﷺ آپ ہمارے لیے اللہ تعالٰی سے مدد نہیں چاہیں گے؟
توحضوراکرمﷺ نے دین کی راہ میں پچھلی امتوں کے بعض لوگوں پر ہونے والےمظالم بیان کر کے انہیں حاصلہ دلادیا اور اپنے نورنبوت سے پیشگوئی بھی فرمائی کہ اللہ کی قسم یہ دین اسلام غالب ہو کہ رہے گا حتی کہ ایک اکیلا سوار شخص صنعاہ (یمن کی ایک شہر کا نام) حضرموت تک اس حال میں سفر کرے گا کہ اسے اللہ کے سوا کسی کا ڈر نہ ہو گا اور نہ ہی اپنی بھیڑبکریوں پر بھیڑیے کا ڈرنہ ہو گا مگرتم جلد بازی سے کام لے رہے ہو
(حوصلہ رکھو یہ وقت بھی آئے گا)
معلوم ہوا کہ نظام مصطفٰی کا بڑا مقصد دنیا بھر میں امن وامان کا قیام ،معاشی خوشحالی اور بلا تفریق ہر آدمی کے لیے ایسے پُرامن حالات اور پُرامن ماحول فراہم کرنا ہے کہ کسی بھی آدمی کو اپنی جان ومال یاعزت وآبرو لٹنے کا اندیشہ نہ رہے-
حضوراکرمﷺکی سرشت میں امن پسندی
حضوراکرم کی ویسے تو ساری زندگی اور اعلان نبوت سے پہلے اوربعد میں کا طرزعمل اور متعد اقدامات امن پسندی کامنہ بولتا ثبوت ہے جنہیں ہم حضوراکرم کی عقلمندی،معاملہ فہمی،اورصبر برداشت جیسے اوصاف حمیدہ یا نورنبوت کا نتیجہ قرار دے سکتے ہیں-
نبی اکرمﷺکے والدین کے اسماء پر نظر کرو،اس زمانہ کی تاریخ پر نظر ڈالتے ہوئےکہ ایسے پاک نام کیوں رکھے گئے تھے حقیقت تو یہ ہے کہ یہ بھی ارباص نبوت تھا۔جس بچے کو باپ کے خون سے عبودیت الٰہی اور ماں کے دودھ سےامن عامہ کی گھٹی ملی ہو،کچھ تعجب نہ کرنا کہ وہ محمودالافعال حمیدالصاف ہواور تمام دنیا کی زبان سے محمدﷺکہلائے-
اس چیز کو اگر ہم ان الفاظ سے تعبیر کریں تو بے ادبی نہ ہوگی کہ بچے کے لُطفےمیں عبودیت الٰہی کا عنصر شامل نہ ہو-