دوستو آج میں جس حوالے سے بات کروںگا یہ وہ حقیقت ہے جس کو ہر شخص ہر مذہب کے لوگ مانتے ہیں چاہے ہندو ہو مسلمان ہو سکھ عیسائی ہو اور ان کے علاوہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو وہ سارے اس بات کو مانتے ہیں الموت ہے
قرآن مجید میں اللہ تعالی فرماتا ہے جس کا مفہوم ترجمہ ہے ہر نفس نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور اس کے حوالے سے کوئی انکار بھی نہیں کرتے حالانکہ اس دنیا میں ایسے بھی لوگ موجود ہیں جو خدا تعالی کے ہونے کا انکار کرتے ہیں لیکن موت کے بارے میں انکار نہیں کرتے ان کا مکمل یقین یہ ہے کہ ان کو بھی ایک دن مر جانا ہے ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ایک شخص حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار میں حاضر تھا وہاں پر موت کے فرشتے حضرت عزرائیل علیہ السلام بھی آگئے موت کے فرشتے حضرت عزرائیل علیہ السلام اس شخص کو بہت غور سےدیکھنے لگے تو وہ شخص ڈرگیا اور حضرت سلیمان علیہ السلام سے کہاکہ موت کے فرشتے مجھے بڑی دیر سے دیکھ رہے ہیں مجھے ڈر لگ رہا ہے آپ مجھے کہیں دور بھیج دیں حضرت سلیمان علیہ السلام نے ہوا کو حکم دیا اس شخص کو مصر کے گلی میں چھوڑ آؤ جو اس وقت حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار سے بہت دور تھی
جیسے ہی وہ شخص مصر کے گلی میں پہنچے تو حضرت عزرائیل علیہ سلام نے اس کی روح قبض کرلی
حضرت سلیمان علیہ السلام نے حضرت عزرائیل علیہ السلام سے دریافت کیا کہ آپ یہاں پر کیوں آئیں تو انہوں نے جواب دیا کہ میں اس شخص کے روح کو قنض کرنے کے لیے جا رہا تھا کہ آپ کا دربار راستے میں تھا تو سوچا کہ آپ کو سلام عرض کر دوں یہاں آکر دیکھا کہ یہ شخص آپ کے دربار میں موجود تھا لیکن اس کی روح تو مجھے مصر کی گلی میں قبض کرنے کا حکم ملا تھا اور آپ نے اسے مصر بھجوا دیا اور میں نے اس کی روح قبض کرلی
تو دیکھا دو دوستوں موت آنی ہے برحق آنی ہے لیکن ہمیں ایسا نہیں کرنا چاہیے کہ کسی جگہ میں کوئی بیماری پھیلی ہو اور وہاں موت ہی موت ہو رہی ہو تو اس جگہ کو چھوڑ کر بھاگ جائیں اگر ہماری موت اسی وقت لکھی ہو تو ہم کہیں پر بھی چلے جائیں ہمیں موت آنی ہی آنی ہے
اللہ تعالی موت سے پہلے سچی توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین