حضرت علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ تھے نبی اکرم صل وسلم کے چچا حضرت ابوطالب کے بیٹے تھے حضرت محمد صلی وسلم کو اپنے چچا سے بہت محبت تھی ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی بہت محبت کرتے تھے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ جب تین سال کے ہوئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی پرورش کا ذمہ لے لیا اور بعد میں
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی شادی حضور علیہ السلام کی پیاری بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے ہوئی ۔ حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہم حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے بیٹے تھے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے ساری عمر حضور علیہ السلام کا ساتھ دیا ۔ بچوں میں سب سے پہلے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے اسلام قبول کرلیا ایک رات دشمن نے حضور اسلام کو جانی نقصان پہنچانے کا ارادہ کیا تو اللہ تعالی نے حضور علیہ السلام کو مکہ سے مدینہ کی ہجرت کرنے کا حکم دیا اس وقت بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ حضور علیہ السلام کے ساتھ اس کے گھر میں موجود تھے حضور علیہ السلام نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا اللہ تعالی کی طرف سے ہجرت کرنے کا حکم آیا ہے لیکن میرے پاس کچھ لوگوں کے امانتیں ہے تم آج رات یہیں میرے بستر پر سو جاؤ اور امانت واپس کرکے صبح میرے پاس مدینہ آجانا حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی جان کی پروا نہیں کی اور رات بھر حضور علیہ السلام کی بستر پر سوتے رہے صبح ہوئی تو کافر حضور علیہ السلام کے بجائے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو بستر پر سوتے دیکھ کر بہت مایوس ہوئے حضور علیہ السلام کے فرمان کے مطابق حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے سب امانتیں واپس کردیں اور مدینہ چلے گئےحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ بہت نیک دل اور سخی انسان تھے ہر کام کو اللہ تعالی کی رضا اور خوشی کے لئے کرتے تھے۔
ایک مرتبہ اپنے خادم کو ساتھ لے کر کپڑا خریدنے تشریف لے گئے دکان پر جا کر خادم سے کہا کہ مجھے ایک کام ہے ابھی آتا ہوں تم اپنے اور میرے لیے کپڑے خرید لوں خادم نے اپنے لئے معمولی موٹا کپڑا اور علی رضی اللہ تعالی عنہ کے لیے اچھا ملائم کپڑا خریدا درزی کی دکان پر جا کر آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے درزی سے کہا کہ اچھے کپڑے کا لباس خادم کے لئے اور معمولی کپڑے کے لباس میرے لیے سی دو یہ سن کر خادم نے کہا کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ آقا ہیں آپ کے لئے اچھا لباس ہونا چاہیے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا میں تو ایک بوڑھا آدمی ہوں اور تم جوان ہوں تمہارے لیے اچھا کپڑا مناسب ہے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے بچپن سے لے کر حضور علیہ السلام کے وصال تک پورا 30سال تک خدمت کی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نہایت بہادر دلیر اور نہ ڈرنے والا تھے متعدد غزوات ان کی بہادری کے واقعات سے بھرے ہوئے ہیں غزوہ بدر اور غزوہ خیبر کے معرکوں میں بھی اپنی بہادری کے جوہر دکھائے ہم لوگوں کو چاہیے کہ اپنا زندگی نبی علیہ السلام کے سنت اور اللہ کے حکم کے مطابق بنائیں اور اصحاب کرام کے نقش قدم پر چلیں