سائنس کی ابتداء Part 1(A)B
(500 ق م ۔۔۔۔۔۔ 1400ء)
585 ق م= تھیلس آف ملی ٹس نے سورج گرہن کی پیشین گوئی کی جس نے ہیلس کی لڑائی کا خاتمہ کر دیا۔
530 ق م= فیثا غورث نے کروٹون (جنوبی اٹلی) میں ریاضی کا مدرسہ قائم کیا۔
500 ق م= زینوفینس نے پہاڑوں پہ سمندری سیپیاں دیکھیں اور کہا کہ کسی دور میں تمام تر زمین پانی میں ڈوبی ہوئی تھی۔
450 ق م= ایمپیڈوکلیزنےنظریہ پیش کیا کہ کرہ ارض پر پائی جانے والی ہر چیز مٹی، ہوا، پانی اور آگ کے امتزاج سے بنی ہوئی ہے۔
325 ق م= ارستو نے مختلف موضوعات پر کتابیں لکھیں جن میں طبیعات، حیاتیات اور حیوانیات شامل تھے۔
300 ق م= تھیوفریسٹس نے پودوں کے حوالے سے کتابیں لکھیں اور علم نباتات کی بنیاد رکھی۔
250 ق م= ارسٹارکس آف ساموس نے دعوی کیا کہ زمین کی بجائے سورج کائنات کا مرکز ہے۔
240 ق م= ارشمیدس نے دریافت کیا کہ بادشاہ کا طلائی تاج خالص سونے کا نہیں اوریہ پڑتال اس نے پانی کی اچھال کی پیمائیش سے کی۔
240 ق م= ارشمیدس کے ایک دوست اریٹوستھینس نے زمین کے محیط کا تخمینہ موسم گرما کی ایک دوپہر میں سورج کے سر پر آنے سے لگایا۔
230 ق م= ٹیسی بئیس نے آبی گھڑیاں بنائیں جو کئی صدیوں تک دنیا میں وقت کی درست پیمائش کا ذریعہ بنی رہیں۔
130 ق م= ابرخس نے زمین کا درست ترین مدار دریافت کیا اور مغربی دنیا کا پہلا ستاروں کا کیٹلاگ مرتب کیا۔
120عیسوی= چین میں زینگ چینگ نے سورج گرہن اور چاند گرہن کی نوعیت زیر بحث رکھی اور 2500 ستاروں کا کیٹلاگ مرتب کیا۔
150عیسوی= کلاڈیئس بطلیموس کی ”المجست” فلکیات پر مستند تحریر تسلیم کی گئی حالانکہ اس میں بہت سی خامیاں تھیں۔
628عیسوی= ہندوستانی ریاضی دان برہم گپتا نے صفر کا عدد استعمال کرنے کے ابتدائی اصول وضع کیے۔
964عیسوی= ایرانی ماہر فلکیات عبدالرحمن الصوفی نے”المجست” کی تجدید کی اور بہت سے ستاروں کو عربی نام دیئے جو آج بھی
استعمال ہوتے ہیں۔
1021عیسوی= الہیثم ابتدائی سائنس دانوں میں سے ایک تھا اس نے بصارت اورعدسوں پر تحقیق کی۔
دنیا کے سائنسی مطالعہ کی جڑیں میسوپوٹیمیا میں پائی جاتی ہیں۔ زراعت کی ابتدا اور تحریر کی ایجاد کے بعد لوگوں کے پاس وقت تھا کہ مطالعے کے لیے خود کو وقف کر سکیں۔ اب ان کے پاس ایسے وسائل تھے کہ وہ ان مطالعات کے نتائج اگلی نسلوں کو منتقل کر سکیں۔ ابتدائی سائنس رات کے آسمان کے حیرت انگیز منظر نے متحرک کی۔ قبل مسیح چوتھےہزارئیے سے سومیری پروہتوں نے ستاروں کا مطالعہ شروع کیا۔ مٹی کے الواح پہ اپنے اخذ کردہ نتائج تحریر کیے۔ انہوں نے اپنے طریقہ کار کا ریکارڈ تو اپنے پیچھے نہیں چھوڑا لیکن ایک لوح دستیاب ہوئی جس کا تعلق 1800 قبل مسیح سے ہے جس میں قائمہ زاویہ مثلث کے خواص کا کچھ علم درج ہے۔
( قدیم یونان)
قدیم یونان کے لوگ سائنس کو فلسفہ سے الگ کوئی مضمون نہیں سمجھتے تھے لیکن وہ پہلا فرد جس کا کام مسلمہ طور پر سائنسی ہے، غالباً تھیلس آف ملی ٹس ہے۔ جس کے بارے میں افلاطون نے کہا تھا کہ اس نے اتنا وقت خواب دیکھنے اور ستاروں پر نظر جمائے رکھنے میں گزرا کہ وہ ایک دفعہ کنویں میں گرگیا ممکنہ طور پر بابلیوں کا ڈیٹا استعمال کرتے ہوئے 585 قبل مسیح میں تھیلس نے ایک سورج گرہن کی پیشین گوئی کی اور یوں ایک سائنسی طرزعمل کی طاقت کا مظاہرہ کیا۔
قدیم یونان ایک ملک نہیں تھا بلکہ متعدد شہری ریاستوں کا ڈھیلا ڈھالا مجموعہ تھا۔ ملی ٹس(اب ترکی میں شامل ہے) بہت سے نامور فلسفیوں کی جنم بھومی تھا جنہوں نے ایتھنز میں تعلیم حاصل کی۔ ایتھنزمیں ہی ارسطو جیسا ذہین مبصرموجود تھا لیکن اس نے کوئی تجربہ نہ کیا۔ لیکن اس کو یقین تھا کہ اگر وہ کافی تعداد میں چلا ک آدمیوں کو اکٹھا کر سکے تو صداقت نمودار ہوسکتی ہے۔ انجینئرارشمیدس جو جزیرہ سسلی کے شہر سائراکس میں رہتاتھا۔ اس نے سیالات کے خواص دریافت کیے۔
علم کا ایک نیا مرکز دریائے نیل کے دہانے پر 331 قبل مسیح میں سکندراعظم نے قائم کیا اس شہر کا نام سکندریہ رکھا گیا۔ یہاں پر ایراٹوستھینس نے کرہ ارض کے محیط کی پیمائش کی۔ ٹیسی بیئس نے درست ترین گھڑیاں بنائیں۔ ہیرونے بھاپ کا انجن ایجاد کیا۔ دریں اثناء سکندریہ میں لائبریری کے منتظمین نے وہ تمام بہترین کتابیں اکٹھی کیں جو ممکنہ طور پر کر سکتے تھے لیکن بعد ازاں جب رومنوں اور پھر عیسائیوں نے شہرپر قبضہ کیا تو انہوں نے لائبریری کو جلا دیا۔
Part1(a)b End