ایک جو ہمارے یقین ہے کہ بچپن سے ہمارے دماغ میں بٹھا دیا گیا ہے کے پڑھنا اچھا ہوتا ہے تو ہم نے اس یقین کو پکڑ لیا ہے کہ کامیابی صرف پڑھنے لکھنے سے ہی ملتی ہے جو پڑھ لکھ گیا اس کی زندگی بن گئی اور جو نہیں پڑھا اس کی زندگی بیکار ہے یہی بچپن سے سب نے دماغ میں بٹھایا ہوا ہے اور یہی ہمارا یقین بن جاتا ہے اور اسی یقین کے حساب سے ہم کام کرنا شروع کر دیتے ہیں بنا سوچے سمجھے اگر بنا سوچے سمجھے ہم اپنی زندگی میں کام کرتے ہیں تو یہ عادت بری ہے
جیسے کسی کے دماغ میں فیڈ کر دیا جاتا ہے کے یہی صحیح ہے اور بس یہی صحیح ہے اور وہ مان لیتا ہیں کہ ہاں بس یہی صحیح ہے جو لوگ اسے یہ کہہ رہے ہیں کہ یہی صحیح ہے ان کے لیے تو یہی صحیح ہے اور وہ کبھی سوال نہیں کرتا ایسے ہی جو آپ لوگوں کی ایج گروپ ہے اس میں اگر دماغ چلاؤ تھوڑا سا سب سے بے کار لائن ہمارے دماغ میں بٹھا دی گئی ہے کے پڑھو گے لکھو گے بنو گے نواب کھیلو گے کودو گے بنو گے خراب میں یہ نہیں کہہ رہا کہ پڑھنا لکھنا ضروری نہیں ہے
Also Read:
https://newzflex.com/52027
دونوں ہی ضروری ہے لیکن سمجھنا ہو گا اسکول اور کالج میں جتنے پڑھائی کے پیریڈ ہونے چاہیے اتنے ہی ایکٹیویٹی کے پیریڈ ہونے چاہیے مطلب کے جتنے ان ایکٹیویٹی کے پیریڈ ہے بس ایک جگہ بیٹھے ہیں اور انفارمیشن ہی فیڈ کر رہے ہیں وہ بچہ جو کھیلے گا کو دے گا نہیں تو بچا کیا اس کی زندگی میں اس کا بچپن تو گیا کی انفارمیشن کی کمی ہے اس دنیا میں بس ایک جگہ بیٹھ کر انفارمیشن ہی فیڈ کرتے رہو دماغ میں ملے گا کیا اس سے پیسہ کیا پیسے کمانے کے اور کوئی طریقے نہیں ہے اگر تم اپنا کچھ کرنے کا سوچو گے یا گھر پر بولو گے کہ مجھے اپنا کچھ کرنا ہے صرف یہی ایک طریقہ تھوڑی ہے دنیا میں کہیں پر بھی جانے کا ایک ہی راستہ نہیں ہوتا ہزاروں لاکھوں راستے ہوتے ہیں پیسے کمانے کے تو ہزاروں لاکھوں راستے ہیں لیکن صرف پیسہ کمانا کامیابی نہیں ہوتی