اپنا ملک اور گاؤں ،
تحریر :عاصم خان
زندگی میں چاہتے اور نا چاہتے ہوئے بھی کچھ چیزوں سے محبت ہو ہی جاتی ہے جیسے کہ ماں ،ملک ،پرچم ،اور بچپن کے گاؤں ۔میری زندگی کی بہت ساری یادیں ہیں جو میرے ملک اور گاؤں سے جوڑی ہوئی ہیں ۔جن میں سے کچھ تلخ یادیں بھی ہیں ۔
باوجود ان تلخ یادوں کی میری محبت میرے ملک اور میرے گاؤں کے لئے بڑھتی چلی جارہی ہے ۔میرے خیال میں یہ قدرت کا ایک ایسا انمول تحفہ ہے جو انسان کے خون میں شامل کر دیا گیا ہے ۔اور ہمارے اردگرد اس کی ہزاروں مثالیں موجود ہیں ۔
میں نے اپنی زندگی میں بڑے بڑے لوگوں کو بڑے بڑے عہدوں پر دیکھا ہے ۔جو بظاہر تو بہت خوش نظر آتے ہیں ۔لیکن جب مجھے موقع ملا ،تو میں نے انہیں نزدیک سے جاننے اور پرکھنے کی کوشش کی تو یقین مانئے ان سب میں اپنے ملک و گاؤں کے لیے محبت اور جذبات کی شدت کو محسوس کیا ۔ہاں یہاں پر ایک بات کا ذکر کرنا ضروری ہے ۔کہ اس کا احساس آپ کو اپنے ملک اور گاؤں میں رہتے ہوئے کبھی نہیں ہوگا ۔
یہ سارا کھیل قسمت کی لکیروں کا ہے ۔جس کی وجہ سے کہ کچھ لوگوں کو یہ موقع ان کے شوق کی بدولت ملتا ہے ۔اور کچھ لوگوں کو زندگی یہ موقع ان کی مجبوری اور لاچاری کی صورت میں فراہم کرتی ہے ۔
یقین مانئے پردیس آپ کو پل پل یہ احساس دلاتا ہے ۔کہ ملک ، گاؤں ، ماں باپ ، بہن بھائی ،رشتے دار اور دوست احباب ،کی زندگی میں کتنی اہمیت ہے ۔
جس کمیونٹی اور انوائرمینٹ ہم کام کرتے ہیں ۔تو تقریبا ہمارا پالا اور واسطہ ہر ملک کے باشندوں سے پڑتا ہے ۔لیکن بیشتر ان میں انڈین ہے ۔جن میں کچھ ہمارے دوست ہیں اور کچھ کلیکس ہیں ۔اور جب کبھی پاکستان اور انڈیا کا کرکٹ میچ ہوتا ہے ۔تو تب محبت اور جذبات کی انتہا ہوتی ہے ۔
کیوں کہ جب آپ کا کوئی دشمن دوست کی صورت میں آپ کے ساتھ بیٹھا ہوں ۔تو تب قدرت کا یہ قانون بخوبی سمجھ میں آتا ہے ۔کہ کس طرح قدرت نے آپ کے خون اور آپ کے جسم کی رگ رگ میں ملک اور اپنی مٹی کی محبت کو سجایا ہے ۔
خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کی صبحیں شامیں اور راتیں اپنے ملک اور گاؤں میں گزرتی ہیں ۔
وہ کہتے ہیں نا کہ ہیرے کی قدر کوئی جوہری ہی جان سکتا ہے ۔اسی طرح اپنے ملک گاؤں اور مٹی کی محبت کو ایک پردیسی محسوس کر سکتا ہے ۔