*عشق رسول اللہﷺ*:
عشق رسول اللہﷺ ہی سے ذندگئ مکمل ہوتی ہے ۔ یہ ایک ایسا جام ہے کہ جس کا نشہ چڑ جاے تو اترتا نہیں ۔ یہ جام جام شہادت سے اوپر کی بات ۔ اور اسی جام سے جام شہادت نوش کرلینا ۔ میری مراد پیارے اقا و مولا رسول اللہﷺکی ناموس پر مر مٹنا شہید ہونا ہے ۔
یہ محبت یہ عشق یہ راحت ، یہ سکون ، یہ جزبہ ، یہ جام ، یہ رونق ، یہ الفاظ ، یہ کائنات ، یہ محبوبیت ، یہ ذوق و شوق ، یہ عالم کی دوم ، یہ اواز ، یہ صورت، یہ کائنات کا زرہ زرہ پور پور خدا زولجلال کے فضل و کرم سے عشق رسول اللہ ﷺ سے ہی ہے ۔ خیمہ افلاک کا استادہ اسی نام سے ہے ۔ یہ نہ ہو تو کچھ بھی نہ ہو ۔
*غیر محرم کی محبت:*
ہم جہاں غیر کی محبت ، نا محرم کی محبت میں ڈوب کر کہتے ہیں کہ سب تجھی سے ہے ، اگر تم نہ ملے تو مر جاو گا ۔ فلاں فلاں میری مراد مجھ سہ جھوٹا عاشق ۔
یہی دنیاوی عاشق جس کو اپنخ خاطر میں لاتے ہوھ ، ہم محبوب کائنات خاتم نبییین حضور اکرم اپ ﷺ کی اللہ عزوجل کی نافرمانیاں کرتے ہیں ۔ بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہیں، کسی کی عزت کو پامال کرتے ہیں ، اپنی بے غیرتی کا ثبوت دیتے ہوے ، خود کو ماڈرن دکھاتے ہوے ، ہر جگہ جہاں موقع ملے ، اپنا گند گولتے ہیں ، نظروں سے ، باتوں سے ، اخلاق سے اور شعبہ زندگی میں اور ہر طرح سے ۔ جس دنیاوی نامحرم اور دیگر متاع غریبی کی محبت میں ڈوب کر ہم اللہ تعالی کو غضب دلاتیں ہیں ناراض کرتے ہیں پھر اسی کے در پے جا کر اسی سے بے حیائی کی باتیں کرتے شرم نہیں اتی ، اسی ناحرم سے محبت کو حاصل کرنے کی دعائیں کرتے ہیں ، کسی کی ماں ، بہن ، بیٹی نظر تو دور کسی خاطر میں نہیں لاتے ، رو رو کر اس نا جائز محبت کا حاصل ہونا مانگتے ہیں ۔ اللہ کی پناہ ۔ اللہ تعالی ہم سب کو عورت کے فتنے سے بچاے۔
●حضرت عبدالرحمن جامی رح فرماتے ہیں ۔ خام کار لوگ ہواہوس ، شہوت پرستی کو غلاظت نما چیزوں کو محبت عشق کا نام دے دیتے ہیں، ایسے لوگوں کا عشق حقیقی کہ کوچے سے گزر تک نہیں ہوتا۔●
بات مختصر یہ کہ ؛ جس کے لیے ہم یہ سب کرت ہیں ہر طرح کا گناہ اور خود کو عاشق سمجھتے ہیں ۔ زرہ غور کیجیے دل پر ہاتھ رکھیے سوچیں ۔ محشر کی گرمی ، قبر کا اندھیرا ، کڑک دار اواز ، عجیب رقت آمیز سہ وقت ، دحشت کا سمہ۔ رب العالمین کی قہار صفت اللہ ھو اکبر ۔ اللہ ھو اکبر کبیرا ۔ *اللہ ھمہ اجرنی من ننار* اللہ کی پناہ وب یہ یہ عاشقی معشوقی ، غیر محرم رشتے کام نہیں انے ، وہاں شونا ، مونا ، جانوں ، سونا ، غلاظت پر مبنی الفاظ ، جذبات کام نہیں انے ۔ ارے یہ تو بہت دور اپنے عزیزو اقارب ماں باپ کوئی کام نہیں اے گا ۔
*وہاں میرے آقا و مولا رسول اللہ اپ ﷺکی محبت و عشق کام اے گا ۔ خدا کے ہاں شفاعت کریں گے ۔ آنشاءاللہ عزوجل پانجتن پاک کے صدقے سب کی ۔ انہی کی محبت و عشق سے قبر روشن ہونی ، باقی تمام تر میں پیارے آقاجان آپ ﷺ ہی کی محبت اللہ ھو اکبر کام اے گی۔*
ان سہ حسن نہیں کسی کا ، ان سہ حسن، ان کی اواز مبارک ، ان کی زلف مبارک کا ایک بال کا کروڑواں حصہ کے زرہ برابر بھی نہیں کوئی ۔ زندگیاں ختم ہو جائیں اور قلم ٹوٹ جائیں ، تمام دریا و سمندر ، تمام کائنات کا پانی سیاحی بن جاے پیارے آقا جان رسول اللہ ﷺ کے اوصاف کا ایک باب بھی مکمل نہیں ہو پانا۔
*زرہ غورکیجیے:*
اب اپ خود ہی بتائیں کہ ان کی محبت وعشق افضل یا یہ کچھ اور ۔ یقینن وہ اول وہی آخر وہی سب سب سب سب ۔ محبوب کائنات عزت مآب رسول اللہﷺ ہی کی وجہ سے کائنات بنی ۔ اور یہ دوسرے دنیاوی رشتے جو محبت و عشق کے نام کا لبادہ اوڑے ہوے ہیں یہ کسی خاطر میں نہیں اتے ۔
*رسول اللہ اپ ﷺ کے حسن مبارک
کے کروڑویں حصے کے زرہ برابر بھی کوئی حسن نہیں ۔ پھر ان دوسروں حسنوں کی جانب جانا یہ تو کھلم کھلا اندھا پن ہے*
*حسن مصطفی ﷺ*:
اماں عائشہ صدیقہ اماں جان رضی اللہ تعالی عنہما فرماتی ہیں ۔ کہ مصر کے لوگوں نے حسن یوسف کو دیکھ کر اپنے ہاتھ کاٹ دئیے تھے ۔ میرے محبوب سرورے دو عالم ، باعث تخلیق کل کائنات ، عزت مااب پیارے آقا جان حضور اکرم سرکار رسول اللہ اپ ﷺ کے حسن مبارک کا صرف سن لیں ۔ فرمایا صرف سن لیں تو اپنا کلیجا چیر لیں ۔
یہ ہے حسن میرے آقا و مولا رسول اللہ ﷺ کا ۔ اور خدا کا کیا عالم ہو گا۔
دعا ہے کہ اللہ تعالی اپنا فضل اپنی رحمت توفیق ہدایت ہم سب کے شامل حال فرمائے اور عاشق صادق بناے ، پیارے آقا جان حضور ﷺکی غیر مشروط محبت لامحدود وفاداری نصیب فرمائے امین یا رب العالمین رحمان رحیم ۔