ایک دن اللہ تعالیٰ سے حضرت موسیٰ ہم کلام ہوے تو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کو حکم دیا کہ وہ حضرت خضر سے جا کر ملے اور ان سے جا کر علم سیکھے
حضرت موسیٰ جا کر حضرت خضر سے ملے اور فرمایا کہ میں آپ سے علم سیکھنے کے لیے آیا ہوں آپ مجھے علم سیکھا دیں۔
حضرت خضر نے فرمایا کہ اے موسیٰ تم یہاں سے چلے کیوں کہ تم علم نہیں سیکھ سکو گے۔
حضرت موسیٰ نے بوھت زیادہ اصرار کیا تو حضرت خضر نے کہا کہ میں تمے ایک شرط پر علم سکھا دوں گا کہ تم میری کہی ہوئی بات کا انکار نہیں کرو گے
حضرت موسیٰ نے کہا کہ میں آپ کی کہی ہوئی بات کا انکار نہیں کرو گا۔
حضرت موسیٰ اور حضرت خضر دونو ں چل پڑے اور اپنی منزل پر جانے کے لیے ایک کشتی میں بیٹھ گے جب اپنی منزل پر پونچھ گے تو کشتیوالے
کو کرایہ دینے لگے تو اس نے کرایہ دینے سے انکار کردیا تھوڑی دیر میں حضرت خضر نے پتھر مار کر اس کی کشتی میں سوراخ کر دیا۔
حضرت موسیٰ نے جب دیکھا تو بولے کہ یہ آپ نے کیا کر دیا کہ اس نے تو آپ سے کرایہ بھی نہیں لیا اور آپ نے اس کی کشتی بھی توڑ دی۔
حضرت خضر نے کہا کہ تم علم نہیں سیکھ سکتے تم جاؤ تو حضرت موسیٰ بولے کہ جی غلطی ہو گی اب نہیں ہو گا دوبارہ۔
اگے گے تو ایک بچہ آ رہا تھا تو حضرت خضر نے اس کو زور سے تھپڑ مار دیا کہ جس کی وجہ سے اس بچے کی موت ہو گئی۔حضرت موسیٰ پھر بولے اور کہا کہ تم
نے یہ کیا کیا کہ اس نے تمہارا کیا بگاڑا تھا کہ تم ننے اس معصوم کی جان ہی لے لی حضرت خضر نے کہا کہ موسیٰ تم کو میں نے کیا کہا تھا کہ
حضرت موسیٰ نے کہا کہ غلطی ہو گی اب نہیں ہو گی دوبارہ اگے ایک بستی میں گے تو وہوہاں پر کسی نے نہ کھانا پوچھا نہ ہی پانی
تو وہاں پر ایک دیوار تھی جو کہ گرنے والی تھی حضرت خضر نے حضرت موسیٰ کے ساتھ وہ دیوار تعمیر کروائی حضرت موسیٰ نے کہا کہ عجیب انسان ہے اپ
کہ انہوں نے تو پانی بھی نہیں پوچھا اور دیوار تعمیر کروا رہے ہیں حضرت خضر نے کہا کہ موسیٰ اب یہ آخری تھا بس اب میری اور تمہاری جدائی ہے
سنو اب میں نے یہ سب کیوں کیا گریب کی کشتی اس لیے توڑی کہ سامنے سے ایک ظالم بادشاہ ا رہا تھا وہ جب اس کی کشتی میں سورخ دیکھتا
تو اس کی کشتی کو چھوڑ کر چلا جاۓ گا
بچے کو اس لیے مارا کہ وہ بڑا ہو کر خدائی کا دعوہ کرتا اللہ تعالیٰ اس کے ماں باپ کو بہتر اولاد سے نوازے گا
دیوار اس لیے تعمیر کی کہ اگر یہ دیوار گر جاتی تو اس دیوار کے نیچے جو خزانہ ہے وہ گاؤں والے لے جاتے یہ خزانہ یتیم بچوں کا ہے جب
یہ دیوار گرے گی اس وقت تک وہ جوان ہو جاۓ گے اور اس کی حفاظت کر لے گے۔تمہاری اور میری جدائی ہے اب