علامہ خادم حسین رضوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ متعلق دیگر مکاتب فکر کے تاثرات
قائد ملت اسلامیہ علامہ خادم حسین رضوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ ایسی مقناطیسی شخصیت کے مالک تھے کہ اپنوں کے ساتھ ساتھ غیر بھی ان سے محبت رکھے تھے اور شدید نظریاتی اختلافات کے باوجود دیگر مکاتب فکر کے نامور علماء بھی علامہ خادم حسین رضوی رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا کرتے یہی وجہ ہے کہ ان کے انتقال پر تمام مکتبہ فکر کے لوگوں نے اظہار افسوس کیا.
مفتی تقی عثمانی
مفتی تقی عثمانی نائب مہتمم دارالعلوم کراچی نئے امیر المجاہدین علامہ خادم حسین رضوی رحمتہ اللہ تعالی علیہ کے انتقال پر اپنے سوشل میڈیا پیغام میں لکھا کہ علامہ صاحب کے وفات پر دلی صدمہ ہوا ختم نبوت اور ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وہ ایک دیوانا آواز تھے.
ڈاکٹر منظور مینگل
معروف دیوبندی عالم مولانا ڈاکٹر منظور مینگل صاحب نے جمعۃ المبارک خطبہ میں علامہ خادم حسین رضوی صاحب رحمتہ اللہ تعالی علیہ کی شخصیت سے متعلق بیان کرتے ہوئے کہا کہ مولانا خادم حسین رضوی صاحب رحمتہ اللہ تعالی علیہ کا انتقال ہوگیا ہے اللہ جل شانہٗ ان کی مغفرت فرمائے انہیں غریق رحمت کرے بریلویوں سے ہمارے چھوٹے موٹے اختلافات ہیں مگر وہ نر مرد کا بچہ تھا جبکہ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں ہمارے دیوبندیوں کا سر نیچے ہے آج ہماری حکومت اور دین کے دشمن بڑے خوش ہوں گے لیکن آج قوم بڑی سوگوار ہیں آپ سب حضرات ان کے لیے مغفرت کی دعا فرمائیں اور یہ بھی دعا کریں کہ اللہ تعالی ہم دیوبندیوں کے اندر بھی ایسے مجاہد پیدا کرے اللہ تعالی اسلام کی عظمت ہمارے دلوں میں پیدا فرمائے ہمیں سچا پکا مومن بنا دے آمین
مولانا طارق جمیل
دیوبندی مسلک کے مولانا طارق جمیل صاحب نے علامہ خادم حسین رضوی رحمتہ اللہ تعالی علیہ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علامہ خادم حسین رضوی کے انتقال پر
ان کے اہل خانہ اور متوسلین سے اظہار تعزیت کرتا ہوں مرحوم ناموس رسالت کی ایک مضبوط سپہ سالار تھے اللہ کریم مولانا کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے
مفتی عدنان کاکاخیل
مسلک دیوبند کے معروف عالم مفتی عدنان کاکاخیل نے علامہ خادم حسین رضوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی وفات پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ عشق رسول اور ناموس رسالت اور ختم نبوت کے سپاہیوں میں سے تھے ان کی ساری عمر اسی کام میں گزر گئی ان کےطریقہ کار سے کسی کو اختلاف ہو سکتا ہے لیکن میرا خیال یہ ہے کہ ان کا خلاص ہر شک و شبہ سے بالاتر ہے ناموس رسالت کے معاملے میں ان کی آواز ہمیشہ بلند رہی تین چار سالوں سے ختم نبوت اور ناموس رسالت کے حوالے سے عوام میں جوش و جذبہ بیدار ہوا ہے
یہ سب ان کی وجہ سے ہم لوگ تو گھروں میں بیٹھنے والوں میں سے ہیں ہمیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ ہم ان پر کوئی منفی تبصرہ کریں عملی طور پر میدان میدان میں نکلنے والے لوگوں میں کوئی کمی یاکوتاہی ہو سکتی ہے لیکن سچی بات یہ ہے کہ یہ معاملات آخرت میں کھلیں گے کھلیں گے کہ کس کی سعی کوشش اور اخلاص کو اللہ تعالی نے وزن دیا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں کس کی کوشش قبول ہوئی ہے اس لیے باحثیت مسلمان ہمیں ہر ایک کے بارے میں حسن ظن رکھنا چاہیے
میں جب ان کی باتوں کو سنتا تھا تو مجھے یہ محسوس ہوتا تھا کہ یہ بندہ دل سے باتیں کر رہا ہے باقی ان کا ایک اپنا لب و لہجہ اور انداز تھا عوامی خطبہ عام طور پر عوامی انداز میں ہی بات کرتے تھے بہرحال ایک اونچی توانا اور جدتمندانہ آواز خاموش ہو گئی
وہ ساری عمر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کے ترانے گاتے رہے صبح سے شام تک یہی ان کا وظیفہ تھا اللہ کریم ان کی خدمات کو قبول فرمائے اور ان کی مغفرت فرمائے