رہ گئی رسم اذاں روح بلا لی نہ رہی

In اسلام
January 03, 2021

اللہ رحمٰن و رحیم کے نام سے–جس نے ہمارے دلوں کو ایمان سے منور کیا جس کے قبضہ قدرت میں انسان کی عزت اور ذلت ہے-جس دین کا ہر پیغام سلامتی اور امن جس کا آغاز شاندار جس کی تاریخ شاندار جس کا ایک ایک باب اپنے اندر جذبہ ایمانی، یقین، فتوحات اور اتحاد و یگانگت کی داستانیں لیے ہوئے جو دین انصاف مساوات عدل و احسان کا پیکر اس کا ہر فرمان انسانیت کی فلاح کے لیے اور امن کا ضامن جس دین میں دشمن پر بھی زیادتی کرنے کو منع کیا گیا جس دین کا عالم میں بول بالا تھا مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک آفتاب کی روشنی کی طرح پھیلتا گیا اور لوگوں کے دلوں کو حق کے نور سے منور کر دیا گیاجو دیکھتے ہی دیکھتے پورے عالم میں پھیل گیا

اس کی فتوحات کے جھنڈے ہر بلندی پر لہراتے دکھائی دیے اس سب کا سبب تھا تو مسلمانوں کا اپنے رب پر یقین احکامات خداوندی کی پاسداری اور دینی تعلیمات پر عمل تھایہ محض کتابی باتیں نہیں دنیا کی تاریخ آج بھی اس سب کی گواہ ہے مگر آج وہی امت ہے وہی دین کلمہ وہی قرآن احکامات دین بھی وہی ہیں مگر امت کے حالات ہیں کہ افسوس ہماری مسجدیں ویران قرآن محض ایصال ثواب کا ذریعہ اور دینی احکامات کو ذاتی مفادات کے ساتھ وابستہ کر دیا گیا ہے -مسلمان پاکستان کی صورت میں ایٹمی قوت ،اوپیک کی صورت میں معیشت کی بحالی اور تباہی کے مختار اپنی کثیر تعداد کے باوجود اپنے بیت المقدس کی حفاظت نہ کر سکے۔ آج سرزمین انبیا‏ء مسلمانوں کے خون سے رنگین کشمیر اور روہنگیا میں جاری ظلم و ستم مسلمانوں کی حالت زار کا عکاس ہےآج کے مسلمان نے اپنا آپ بھلا دیا ہے بغداد میں علم و فن کے روشن چراغ سے دنیا نے استفادہ کیا مگر مسلمان تاریکی میں بھٹکتے رہ گئے محض اپنی بے عملی کی وجہ سے۔دشمنان اسلام متحد اور مسلمان تقسیم ہوچکے ہیں اور تقسیم کا اعالم یہ ہے کہ جب اسلام کے نام کے ساتھ دہشت گردی کو جوڑا گیا تو ڈیڑھ ارب کی یہ امت بد قسمتی سےہم کچھ نہ کر سکے۔آج اس دین کے پیروکار دنیا کے خریدار بن چکے ہیں احکامات ربی کو جھٹلایا جارہا ہے سود ہر طرف عام ہے مرنے والا اللہ اکبر مارنے والا اللہ اکبر کی صدائیں لگاتا ہے

افسوس ہے اس بات کا کہ اللہ اکبر کی یہ صدائیں محض مرتے اور مارتے وقت بلند کی جاتی ہیں نہ کہ مسجدوں کے میناروں سے۔ہمارے اسلاف کے وہ اصول جن پر عمل کرتے ہوئے انہوں نے دنیا پر حکمرانی کی ہم نے ان اصولوں کو بیچ ڈالا فرقہ واریت عام ہےہر شخص فتوے جاری کرنے میں لگ ہے جب ہلاکو خان نے بغداد پر حملہ کیا تو وہاں کے مسلمان اس بات کی بحث میں لگے تھے کہ اونٹ سوئی کے ناکے سے گزر سکے گا یا نہیں اور بغداد کی روشن تاریخ تاریکی میں بدل گئ دنیا کی محبت کی سبب دینی احکامات کو پس پشت ڈال دیا گیا روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز صحابہ کے ساتھ بیٹھے تھے کہ فرمایا ایک وقت ایسا آئے گا جب اقوام عالم مسلمانوں پر اس طرح چڑھ دوڑیں گے جس طرح بھوکے کھانے پر چڑھ دوڑتے ہیں صحابہ نے عرض کی یارسول اللہ کیا اس وقت ہم تعداد میں کم ہوں گے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں اس وقت ہم تعداد میں کثیر ہوں گے مگر مال کی محبت اور موت کا خوف لوگوں دلوں دلوں میں پیدا ہوچکا ہوگا

آج یہی حال ہمارا ہے اگر اپنی سرکشی کو دیکھیں تو موجودہ حالات میں اپنے رب کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ جو سلوک اس دین کے ساتھ ہم نے کیا ہے پھر بھی اس رب کی رحمت ہے کہ ہمارا نام ابھی باقی ہےیہ سب مسلمانوں کی اپنی بد اعمالیوں کا نتیجہ ہے مگر ایک دن ضرور آئے گا جب امت محمدی بیدار ہو گی جب امید کی کرن سے ایک بار پھر عالم میں روشنی پھیلے گی اب یہ ہم پر ہے کہ ہم اس بات کو سمجھیں کہ بطور مسلمان ہم نے اپنے دین کے لیے کیا کیا ہے اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہماری خطاؤں کو معاف فرمائے اور اپنے دین کی سربلندی کے لیے اپنا حصہ ڈالنے کی توفیق عطا کرے۔

/ Published posts: 3239

موجودہ دور میں انگریزی زبان کو بہت پذیرآئی حاصل ہوئی ہے۔ دنیا میں ۹۰ فیصد ویب سائٹس پر انگریزی زبان میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ لیکن پاکستان میں ۸۰سے ۹۰ فیصد لوگ ایسے ہیں. جن کو انگریزی زبان نہ تو پڑھنی آتی ہے۔ اور نہ ہی وہ انگریزی زبان کو سمجھ سکتے ہیں۔ لہذا، زیادہ تر صارفین ایسی ویب سائیٹس سے علم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ اس لیے ہم نے اپنے زائرین کی آسانی کے لیے انگریزی اور اردو دونوں میں مواد شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس سے ہمارےپاکستانی لوگ نہ صرف خبریں بآسانی پڑھ سکیں گے۔ بلکہ یہاں پر موجود مختلف کھیلوں اور تفریحوں پر مبنی مواد سے بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔ نیوز فلیکس پر بہترین رائٹرز اپنی سروسز فراہم کرتے ہیں۔ جن کا مقصد اپنے ملک کے نوجوانوں کی صلاحیتوں اور مہارتوں میں اضافہ کرنا ہے۔

Twitter
Facebook
Youtube
Linkedin
Instagram