بسمہ تعالی
اسلام علیکم تمام قارئین حضرات امید ہے آپ بفضل خدا خیریت سے ہوں گے جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہر انسان اس دور میں چاہتا ہےکہ وہ خوش رہے اوروہ ہر طرح کی خوشی کی تلاش میں ہوتا ہے اور وہ ہر طرح کے حربے آزماتے ہیں خوش رہنے کیلئےہم ذہن دوست کی ضرورت ہے اور اسکے ساتھ تعلقات کی ضرورت ہے لیکن ایک بات یاد رکھنازیادہ ملاقاتیں ہمیں تھکا دیتی ہیں ہم صرف اس ملاقات سے تروتازہ ہوتے ہیں جسکی ہماری روح کو ضرورت ہوتی ہے یہ ملاقات اگرچہ چند لمحوں کی کیوں نہ ہو لیکن بہت تاسیر چھوڑتی ہے
ہم کتنے مضبوط کیوں نہ ہوں ہمیں ہمیشہ
ایک رازدر دوست کی ضرورت ہوتی ہے کسی ہم سوچ کی کسی ہم راز کی ورنہ ہم اکیلے تھک جاتے ہیں ہمیں ضرورت ہے ایک دوسرے کی لیکن ہر دوسرا ہمارا ہم راز نہیں
ہمیں ضرورت ہے ایک ایسے دوست کی ایک ایسے ہم راز کی جو پوری دل جمعی سے ہمیں سن سکے ہم شخص کی گفتگو سے متاثر نہیں ہوسکتے جو صرف سناتا ہو گفتگو اس کا نام نہیں کہ صرف تم سناو
سننا بھی گفتگو کے ارکان میں شامل ہے
لیکن افسوس سے یہ بات کہنا پڑی کہ ہم صرف وصرف سنانا جانتے ہیں ہم ہم نہیں بلکہ ہم میں بن گئے ہیں جب پاس رہنے والے پرسکون تو تازہ اور شاداب ہوں تو انسان پریشان ہو کے بھی مطمئن ہوتا ہے لیکن اگر ارد گرد والے مایوس بیمار ہوں
تو اچھا بھلا ہشاش بشاش مسکراتا چہرا بھی مایوسی کے گھاٹی میں چلا جاتا ہے
اور ڈپریشن میں چلا جاتا ہے
ہم نہ اکیلے خوش راہ سکتے ہیں اور نہ معاشرے کے ان لوگوں کے ساتھ جو مایوس ہوں ہمیں ہم روح لوگوں کے ساتھ رہنے اور بات کرنے کی ضرورت ہے جو بات کریں اور ہم خوشی محسوس کریں
وسلام آپکا بھائی نجیب اللہ نجیب