Skip to content

غزوہ بدر کا واقعہ

غزوہ بدر کا واقعہ
غزوہ بدر ہجرت کے دوسرے سال 17 دسمبر کو پیش آیا کفار مکہ اور مسلمانوں کے مابین یہ پہلی باقاعدہ جنگ تھی اس لڑائی کو غزوہ اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خود شرکت کی ایسی لڑائی جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود شرکت نہ کی ہو بلکہ کسی صحابی کو سپہ سالار بنا کر بھیجا ہوا ہوں اسے سریہ کہتے ہیں بدر ایک مقام کا نام ہے جو مدینہ منورہ سے تقریبا ایک سو تیس کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں بدر کے مقام پر پانی کا ایک کنواں تھا جہاں تجارتی قافلے آتے جاتے رہتے اور پانی پیتے تھے یہ لڑائی اس مقام پر ہوئی تھی اس لیے اسے غزوہ بدر کہتےہیں

ایک سردار ابوسفیان کی نگرانی میں ایک تجارتی قافلہ ملک شام سے واپس آ رہا تھا اس تجارتی قافلے میں کفار مکہ کے ہر گھر کا سامان تھا جب مسلمانوں کو اس مقابلے کے اطلاع ملی تو قافلے کی مرعوب کرنے کے لئے مسلمان قافلے کی طرف چلنے لگے جب ابو سفیان کو اطلاع ملی تو اس نے سمجھا کہ شاید مسلمان دی جائے کے قافلے کو لوٹنا چاہتے ہیں ابوسفیان نے قریش مکہ کو مدد کیلئے پکارا قریش مکہ نے فورا ایک ہزار جنگجوؤں کا لشکر تیار کیا اور ابو جہل کی قیادت میں بدر کی طرف روانہ ہوگئے مسلمان تو صرف کفار مکہ کو مرعوب کرنے کے لیے مدینہ سے نکلے تھے ان کا ارادہ جنگ کرنے کا نہیں تھا اس لئے ان کے پاس بہت کم جنگی ساز و سامان تھا مسلمانوں کی کل تعداد 313 تھی جن کے پاس دو گھوڑے ستر اونٹ تلوار اور چھ زرہیں تھیں اس کے برعکس کفار کے فاصلے کا جو علی سواریوں اور جنگ سامان سے لیس تھے

Also Read:

https://newzflex.com/54498

بدر کے میدان میں جہاں مسلمانوں نے پڑاؤ ڈالا تھا وہ ایک ریگستانی علاقہ تھا اس جگہ پانی موجود نہیں تھا جس طرف مشرکین لشکر تھا وہ پانی بھی زیادہ تھا اور انہوں نے اپنی ضرورت کے لئے میں بھی کھہیں کھود رکھے تھے اللہ تعالی نے اس وقت ایسی بارش برسائیں کی پوری وادی جل تھل ہو گئی جس رات میں مسلمانوں کے پاؤں دھنستے تھے اوہو جم گئی جب کفار مکہ کی والے جگہ زیادہ پانی کی وجہ سے کیچڑ بن گئی تھی .اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا مانگی اے پروردگار یہ بے سروسامان مجاہد یہ تیرا نام بلند کرنے میں آئے ہیں اگر مٹھی بھر مسلمان ختم ہوگئے تو پھر دنیا میں کوئی تیرا نام لینے والا نہیں ہوگا  اللہ ہمیں ہمت دے اور فتح نصیب فرما

   نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کی صف بندی فرمائی سب سے پہلے کفار کی طرف سے عتبہ شیبہ اور اس کا لڑکا ولید میدان میں آئے اور انہوں نے مسلمانوں کو مقابلے للکارا مسلمانوں کی طرف سے حضرت علی حضرت حمزہ اور حضرت عبیدہ رضی اللہ تعالی عنہ مقابلہ کے لئے آئے اور تینوں کافروں کو مردار کیا اس کے بعد عام لڑائی شروع ہو گئی اللہ تعالی نے مسلمانوں کو فتح کے لیے فرشتے بھیج دیجئے کافروں کے بڑے بڑے سردار مارے گئے اور وہ میدان چھوڑ کر بھاگ نکلے ستر کافر مارے گئے اور اتنا ہی قیدی بنا لیے گئے مسلمانوں کا بہت کم نقصان ہوا صرف چودہ مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا

1 thought on “غزوہ بدر کا واقعہ”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *