ایک نوجوان اپنے بوڑھے باپ کو دھکے دے کر باھر نکال راھا تھا۔ وہ بوڑھا دھکے نہ برداشت کرسکا اور گر گیا۔اس کے منہ پر گند لگ گیا۔اس کے منہ سے آواز آرھی تھی کہ”بیٹی اللہ کی رحمت ھوتی ھیں”۔ مجھ سے دیکھا نھی گیا۔میں اس کے پاس گیا ۔ میں نے انھیں اٹھایا اور ساتھ والی دکان پر لے گیا اور کولر پر سے پانی بھر کر ان کا منہ دھلانے لگا۔دکاندار نے گلاس دینے سے انکار کر دیا۔میں نے وھاں سے پانی کی بوتل لی اور بزرگ کے پاس آیا۔میں نے دیکھا ایک چھوٹی لڑکی بزرگ کا منہ صاف کر رھی تھی ۔ میں جب پاس گیا تو لڑکی نے بولا کہ آپ دادا جی کو کھانا کھلا دینا مجھے سکول سے دیر ھو رھی ھےِ۔ وہ اپنا ٹفن مجھے دے کر چلی گی۔بزرگ کہ رھا تھا بیٹی اللہ کی رحمت ھوتی ھیں۔میں نے بزرگ کا منہ دھلایا ۔ اس نے مجھے اپنی آب بیتی سنانا شروح کر دیا ِ”میں یھآں کا ایک زمیندار تھاِ ۔ کسی چیز کی کمی نھی تھی ۔ میری پھلی اولاد ایک بیٹا تھا ِاس کی پیداش پر ایک دعوت دی۔ شھر کے بڑے بڑے لوگ مبارکباد دینے آے۔ میں بھت خوش تھا۔ میری دوسری اولاد ایک بیٹی تھی ۔ میں بیٹی کے پیدا ھونے پر خوش نئ تھا ۔ مجھے بیٹا چاھیے تھا۔ ایک دن میری بیوی نھانے گئ تو میں نے موقع دیکھا اور اپنی بیٹی کا گلا اپنے ھاتھوں سے دبا دیا۔ یہ کہ کر بزرگ رونے لگا ِ اس کے چلے جانے کے بعد میں بہت خوش تھاِ میری بیوی بہت روئی۔ اسے اپنی بیٹی سے بہت پیار تھا ۔ اسے مجھ پر شک ہو گیا تھا ۔
میں نے جس بییٹے کی ہیداش پر اتنا خوش تھا وہ جیسے جیسے بڑا ہوتا گیا بدتمیز ہوتا گیا ِمجھے پلٹ کر جواب دینے لگا ، نشہ کرنے لگا اور جوا کھیلنے لگا۔ پھر میں نے اس شادی کر دی ۔ پھر میری بیوی اللہ کو پیاری ہوگی۔ میرے بیٹے نے مجھ پر زمین تنگ کر دیا ِ ساری جائیداد مجھ سے لے لی اور جوئے میں ہآر گیا ۔وہ روز نشہ کرتا ہے اور مجھے مارتا ہے ۔ اس کی بیوی مجھے کھانا نہی دیتی ۔ میری پوتی ااپنے ماں باپ سے چھپ کر کھانا دیتی ھے ۔ آج میرے بیٹے نے مجھے گھر سے نکال دیاِ ۔ آج اگر میری بیٹی زندا ہوتی تو میں اس حالت میں نہ ہوتا ۔میری بیٹی مجھے اس حالت میں نۃ رکھتی ۔اس لئے میں کہ رھا تھا کہ بیٹی اللہ کی رحمت ہوتی ہیں۔ یہ کہ کر وہ رونے لگا اور اللہ سے معافی مانگنے لگا ۔