ماڈل ٹاؤن میں بچوں اور خواتین پر سٹریٹ فائرنگ کر دی گئی ۔ساہیوال میں بچوں کے سامنے ان کے والدین کو گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا ۔کوئٹہ میں ایک باوردی پولیس اہلکار پر گاڑی چڑھا کر اسے بھی ابدی نیند سلا دیا گیا ۔یہ منظر سی سی ٹی وی کیمرے میں محفوظ بھی ہو جاتا ہے۔مگر معزز عدالت ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے اس واقعہ کے ذمےدار کو با عزت بری کر دیتی ہے ۔اسلام آباد میں ایک نوجوان کو بائیس گولیاں پیوست کر دی جاتی ہیں کیونکہ وہ پولیس کے روکنے کے باوجود نہ رکا.کوئٹہ میں ایک ہی حملہ میں ہزارہ برادری کے گیارہ افراد لقمہ اجل بن گئے۔مندرجہ بالا چند واقعات ہی ثابت کرتے ہیں کہ یہ ریاست مر چکی ہے۔۔
دشمن تودشمن اب تو ہمارے محافظ ہی ہماری جانیں لے رہے ہیں۔اب تو محافظوں سے بھی خوف آنے لگا ہے۔یہ واقعات ہماری مردہ ریاست کی مردہ جمہوریت اور مردہ سیاست کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔پولیس میں ریفارمز لانے کے دعویدار اب محض تعزیتی ٹوئیٹس تک ہی محدود ہیں۔کاش پولیس کی وردی تبدیل کرنے کی بجائے اس کے کرتوت بدلے ہوتے تو آج ماؤں کے جگر گوشے یوں بے دردی سے ان سے جدا نہ ہو رہے ہوتے۔کاش جتنی جدوجہد تم این آر او اور نیب کی گرفتاریوں کے خلاف کر رہے ہو اتنی ہی غریب عوام کے لیے کرتے تو یہ عوام ان کچہریوں اور تھانوں میں دھکے نہ کھا رہی ہوتی۔تم نے محض اتنا ہی سوچا کہ واقعہ کس کے دورحکومت میں ہوا اور ذمےدار کون ہے۔ایسے واقعات ہر دور دورحکومت میں ہوۓ اور بدقسمتی سے آگے بھی ہوتے رہیں گے ۔اگر تم لوگ اپنی سیاسی مخالفت کو بھلا کر عوام کی خاطر مل کر قانون سازی کر لیتے تو آج عوام اپنے ہی محافظوں اور منصفوں کے سامنے ذلیل و رسوا نہ ہو رہی ہوتی۔مگر تم یہ سب کہاں سمجھو گے؟؟تمھیں تو تب سمجھ آئے گی جب تمہاری یہ لگائی ہوئی آگ تمہارے گھر تک پہنچے گی۔تمہاری آنکھیں تب کھلیں گی جب تمہارے عزیز اس آگ میں جھلسیں گے۔
اب وہ وقت آن پہنچا ہے کہ تمام سیاسی پارٹیاں ایک ہی سٹیج پر آ جائیں۔سوچیں کہ جس عوام سے آپ ووٹ لے کر یہاں تک پہنچے ہیں وہ کس حال میں ہیں۔ناکامیوں کا بوجھ ایک دوسرے پر ڈالنے کی بجائے مل کر کوئی لائحہ عمل ترتیب دیں۔آپ کی سیاست ،احتساب اور این آر او کی بازگشت بعد میں چلتی رہے گی اگر عوام بچ گئی تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Thursday 7th November 2024 10:41 am