عمر کو سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا لکھے ۔تمام طلبا اپنا پیپر حل کرنے میں مصروف ہوتے ہیں۔اچانک نگران کو اپنی طرف آتا ک وہ پریشان ہوجاتا ہے۔اور کاپی پر الٹے سیدے ہاتھ چلانا شروع کریتا ہے۔سب طلبا اپنے اپنے پیپر دے کر جانے لگتے ہیں۔عمر بھی خالی کاپی دے کر چلا آتا ہے۔گھر پہنچ کر اس کی امی پوچھتی ہے بیٹا پیپر کیسا ہوا ہے ۔
وہ جواب دیتا ہےٹھیک یہ سن کر اس کے ابو بھی کمرے سے باہر آجاتے ہیں۔اتنے میں عمر اپنے کمرے میں جا چکا ہوتا ہے۔وہ عمر کی امی سے پوچھتے ہیں کیوں ہمارے بیٹے نے تیاری ٹھیک سے نہیں کی تھی کیا۔عمر امی جواب دیتی ہیں دراصل بجلی بھی تو کل اتنا تنگ کر رہی تھی۔میرے لال نے پتہ نیں کس طرح تیاری کی ہوگی۔عمر کی امی کہتی ہے میں کھانا گرم کرتی ہو آپ ہاتھ دو کر آجائیں۔عمر بھی فریش ہو کر آجاتا ہے۔اور سب مل کر کھانا کھانے لگتے ہیں۔اتنے میں دروازے پر دستک ہوتی ہے۔عمر کے ابو کہتے ہیں اس وقت کون آگیا ہے کھانا بھی سکون سے کھانے نہی دیتے ۔عمر کی امی کہتی ہیں جاؤ بیٹا دروازے پر دیکھو عمر منہ بسورتا ہوا جاتا ہے جب وہ دروازہ کھولتا ہے تو وہ حواس باختہ رہ جاتا ہے۔ کیوں کہ اس کے سامنے وہ چھت والی لڑکی تھی ۔
اس کو کچھ سمجھ نہیں آرہا ہوتا کہ وہ کیا کرے۔اتنی جلدی اسکے نصیب جاگ جائیں گے۔پیچھے سے اس کو امی کی آواز آتی ہے بیٹا کون ہے۔لڑکی بھی خاموشی توڑتی ہے۔اور کہتی ہے یہ امی نے کھیر بھیجی ہے۔ہم آپ کہ ساتھ والے گھر میں نۓ آئیں ہیں۔ عمر کہتا آپ اندر آجائیں۔
جاری ہے……