حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جن مخصوص اصحاب کو اسلام کے مستقبل سے باخبر کردیا تھا ان میں ایک حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بھی تھے وہ کہتے تھے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کی بربادی قریش کے چند نوخیزوں کے ہاتھ سے ہوگی حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ اگر میں چاہوں توان کو نام بنام گنوا دوں .یہ پیش گوئی حرف بہ حرف صحیح نکلی. حضرت عثمان کے عہد کا سیاسی طوفان ان کی شہادت پر پھر جمل کی لڑائی یہ سب چند نوخیز قریشی زادوں کے بے جا امنگوں کے نتائج تھے .جیسا کہ عام تاریخوں میں مسطور ہے اور صحیح بخاری میں ہے کہ راوی کہتا ہے کہ ہم نے شام جا کر بنی مروان کو دیکھا تو ان کو اسی طرح نوخیز نوجوان پایا
ابو داؤد اور بہکی میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قریب ہے کہ قومیں تم پر حملہ کرنے کے لیے ایک دوسرے کو اس طرح پکاریں یعنی تم پر متحد حملہ کریں گے جس طرح کھانے والے کھانے کے پیالہ پر گرتے ہیں حاضرین میں سے ایک نے پوچھا کہ یا رسول اللہ اس لیے اس زمانے میں ہم مسلمانوں کی تعداد کم ہو جائے گی . فرمایا نہیں تمہاری تعداد ان دنوں بہت بڑی ہو گئی لیکن تم ایسے ہو جاؤ گے جیسے سیلاب کی سطح پر کف اور خس و خاشاک ہوتا ہے کہ اللہ تعالی تمہارے دشمنوں کے دلوں سے تمہارا رعب دور کر دے گا اور تمہارے دلوں میں کمزوری ڈال دے گا کسی نے پوچھا کہ یارسول اللہ کمزوری کیا ہوگی فرمایا دنیا کی محبت اور موت سے کراہت موجودہ دنیا اسلام کے پیش نظر تاریخ میں کیا حرف حرف اس کی تصدیق نہیں؟؟؟؟؟؟ اج ہم بلکل اسی دور کے اندر رہ رہے ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ والہ سلام کی حدیث پوری ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے
ایک دفعہ ایک ضروری کام کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم چند رفقاء کے ساتھ بنو نضیر کا قلعہ میں تشریف لے گئے اور یہود بنو نضیر نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر اسلام کے خفیہ قتل کا اس کو بہترین موقع سمجھا چنانچہ ان کے نیچے کھڑے تھے ایکس لڑکیاں اوپر سے بھاری پتھر اس ظلم پر گرا دی جائے اللہ تعالی عنہ جو اپنے پیغمبر کی حفاظت کا کفیل تھا اس نے بروقت اطلاع دیں اور آپ فورا ان کے دام سے باہر نکل آئے اور ان کو ان کے ارادہ فاسد کی اطلاع بھیجی اس پر اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی ہے. :ترجمہ مسلمانوں خدا کے اس احسان کو جو اس نے تم پر کیا یاد کرو جب ایک گروہ نے تم پر دست درازی کا قصد کیا تو خدا نے تم سے ان کے ہاتھوں کو روک لو روک دیا اور اللہ سے ڈرتے رہو اور مسلمانوں کو چاہیے کہ ایک روزہ رکھیں
ہندوستان کے سات کروڑ مسلمان یے سن کر خوش ہوں گےحضور نےاپنی زبان قدسی بیان سے ہندوستان میں اسلام کے داخل اور غالب ہونے کی خوشخبری سناui-آپ نے فرمایا میری امت کے دوگروہ ہیں جن کو الله تعالی آتش و دوزخ سے بچائے گا ایک وہ جو ہندوستان کے غزوہ میں شر یک ہو گا، دوسری روایت میں حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ وہ کہتے تھے نئے کہ رسول نے ہم سے مسلمانوں سے ہندوستان کے غزوہ کا وعدہ فرمایا تا تواگرمیں نے وہ زمان پایا و سکهمیں اپنی جان و مال قربان کر دوں گا تو اگر میں اس میں شہید ہوا تو بہترین شہید ٹھروں گا تو اگر زندہ لوٹا تو میں آتش و دوزخ سے آزادابو ہریرہ ہوں گا یہ پیشن گوئیاں امام نسائی المتوفی کی سنن میں جو سلطان محمود غزنوی کےحملہ ہندوستان (۳۹۲) سے تقریبا سو برس پہلے لکھی گئی ہے۔