ابو داؤد اور بہکی میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قریب ہے کہ قومیں تم پر حملہ کرنے کے لیے ایک دوسرے کو اس طرح پکاریں یعنی تم پر متحد حملہ کریں گے جس طرح کھانے والے کھانے کے پیالہ پر گرتے ہیں حاضرین میں سے ایک نے پوچھا کہ یا رسول اللہ اس لیے اس زمانے میں ہم مسلمانوں کی تعداد کم ہو جائے گی .
فرمایا نہیں تمہاری تعداد ان دنوں بہت بڑی ہو گئی لیکن تم ایسے ہو جاؤ گے جیسے سیلاب کی سطح پر کف اور خس و خاشاک ہوتا ہے کہ اللہ تعالی تمہارے دشمنوں کے دلوں سے تمہارا رعب دور کر دے گا اور تمہارے دلوں میں کمزوری ڈال دے گا کسی نے پوچھا کہ یارسول اللہ کمزوری کیا ہوگی فرمایا دنیا کی محبت اور موت سے کراہت موجودہ دنیا اسلام کے پیش نظر تاریخ میں کیا حرف حرف اس کی تصدیق نہیں؟؟؟؟؟؟
اج ہم بلکل اسی دور کے اندر رہ رہے ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ والہ سلام کی حدیث پوری ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے