حضرت موسیٰؑ کا اللہ سے ہم کلام ہونا
ایک دن حضرت موسیٰؑ کوہ طور کی طرف جا رہے تھے۔ ایک شخص آیا۔ اورعرض کرنے لگا۔ اے اللہ سے کلام کرنے والے پیارے نبی موسیٰ کہاں جا رہے ہیں۔ حضرت موسیٰؑ نے کہا۔ اللہ سے کلام کرنے کے لیے کوہِ طور کی طرف۔ اس شخص نے کہا۔ اے موسیٰ میرے پاس بہت مال ہے۔ سونا، زمین وغیرہ۔ میں سنبھال نہیں سکتا۔ آپ اللہ سے کہیں۔ کہ میرا تھوڑا سا مال کم ہو جائے۔ تاکہ میں اسے سنبھال سکوں۔ حضرت موسیٰؑ مسکرا کر کہنے لگے۔ میں تمہارا عرض اللہ کے دربار میں پیش کروں گا۔
تھوڑا سا آگے گئے۔ ایک شخص اور ملا۔ جس کے چہرے پر مٹی لگی ہوئی تھی۔ لباس پھٹا ہوا تھا۔ بے یارومددگار بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے پوچھا موسیٰ کہاں جا رہے ہیں۔ حضرت موسیٰؑ نے کہا۔ اللہ سے کلام کرنے۔ اس نے کہا اے موسیٰ اللہ کے پاس جا رہے ہو تو اللہ سے کہو۔ کہ تھوڑی مجھ پر بھی توجہ دیں۔ تھوڑا مجھے بھی مال دنیا عطا کرے۔ میں فاقے کاٹ کاٹ کر تھک گیا ہوں۔ حضرت موسیٰؑ نے کہا۔ تمہارا عرض میں دربار خدا میں ضرور پیش کروں گا۔ یہ کہہ کر حضرت موسیٰؑ چلے گئے۔جب حضرت موسیٰؑ اللہ سے ہم کلام ہوئے۔ تو اللہ دلوں کی بات جانتا ہے۔ اللہ نے کہا۔ موسیٰ! جس بندے کے پاس مال دنیا بہت ہے۔ اس سے کہو کہ وہ میرا شکر بہت ادا کرتا ہے۔ اور یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ جو انسان میرا شکر ادا کرے میں اس کی نعمتیں نہ بڑھاؤ۔ اسے کہو میرا شکر کم کردے۔ میں اس کی نعمتیں کم کر دوں گا۔جس کے پاس مال دنیا کم ہے۔ وہ میرا شکر ادا نہیں کرتا۔ اسے کہو مال دنیا نہیں ہے۔ تو کیا ہوا۔ اللہ نے اسے آنکھوں اور کانوں سے تو نوازا ہے۔ وہ شکر ادا کرنا شروع کر دے۔ میں اس کی نعمتیں بڑھا دوں گا
حضرت موسیٰؑ کا شکرگزار بندے کو جواب
پس موسیٰؑ زمین کی طرف آگئے۔ پہلے وہ شخص ملا۔ جس کے پاس دنیا کے لوازمات بہت تھے۔ حضرت موسیٰؑ نے کہا۔ اللہ فرماتے ہیں۔ تُو میرا شکر بہت ادا کرتا ہے۔ تُو میرا شکر کرنا کم کردے۔ میں نعمتیں کم کر دوں گا۔ اس نے کہا۔ اے موسیٰؑ کیسے ہو سکتا ہے۔ کہ جس اللہ نے مجھے انسان بنایا۔ آنکھیں دی، کان دیے، ہاتھ پاؤں سلامت دیے، زمانے میں اتنی عزت دی۔ اتنا مال دار بنایا۔ اس کا شکر میں کیسے کم کر دوں۔ مال بڑھے یا کم ہو۔ لیکن میں کبھی اس کا شکر ادا کرنا کم نہیں کروں گا۔ حضرت موسیٰؑ نے کہا۔ پھر تمہارا مال بھی کبھی ختم نہیں ہوگا۔
Also Read:
https://newzflex.com/53927
حضرت موسیٰؑ کا نا شکرے بندے کو جواب
تھوڑا سا آگے بڑھے۔ تو وہ شخص ملا۔ جو لاچار اور مفلس تھا۔ اس نے کہا اے موسیٰ اللہ سے پوچھا؟ موسیٰؑ نے کہا۔ اللہ نے فرمایا تُو میرا شکر ادا نہیں کرتا۔ تُو شکر کر۔ اللہ اپنی نعمتیں بڑھا دے گا۔ اس نے کہا۔ میرے پاس دولت نہیں۔ نہ ہی اچھا لباس۔ اس پر میں کیا شکر ادا کروں۔ پھٹے ہوئے کپڑوں ساتھ بھی کوئی شکر ادا کرتا ہے۔حضرت موسیٰؑ نے کہا۔ اے کم بخت! اپنی نگاہوں سے نہیں بلکہ کسی اور کی نگاہوں سے اپنے آپ کو دیکھ۔ اللہ نے تمہیں آنکھیں دی ہیں۔ جس سے تُو پوری دنیا دیکھتا ہے۔ زبان دی ہے۔ جس سے تُو بولتا ہے۔ کان دیے جس سے تُو آواز سنتا ہے۔ ہاتھ دیے ہیں جس سے تُو ہر چیز کو اٹھاتا ہے۔ پاؤں دیے ہیں۔ جس سے تُو چلتا ہے۔ کیا یہ نعمتیں کم ہیں۔ ان پہ اللہ کا شکر ادا کر۔ اللہ تجھے وہ بھی دے گا۔ جو تو چاہتا ہے۔ اس نے کہا نہیں۔ جب تک مجھے دولت نہیں ملے گی۔ میں شکر نہیں کروں گا۔ حضرت موسیٰؑ نے کہا۔ بس تمہاری نعمتیں بھی کبھی نہیں بڑھیں گی۔