عقل مند شہزادہ

In اسلام
January 03, 2021

عقل مند شہزادہ ایک شہزادہ نہایت بد صورت اور پستہ قد تھا۔ اس کے دوسرے بھائی بہت خوبصورت اور لمبے قد والے تھے۔ شہزادے کی بد صورتی اورچھوٹے قد کی وجہ سے بادشاہ بھی اس سے نفرت کرتا تھا اور دوسرے خوبصورت بیٹوں کو عزیز رکھتا تھا۔ ایک دفعہ بادشاہ اس کو حقارت کی نظر سے دیکھ رہا تھا۔پستہ قد شهرادہ نہایت ذہین اور ہوشیار تھا۔ اس نے باپ کی حقارت اور کراہیت کے سبب کو سمجھ لیا اور ادب کے ساتھ بولا: ”ابا جان پسته قدعقل والا لمبے قد والے بے وقوف سے اچھا ہو تا ہے۔ جو چیز قامت میں بڑی ہے ضروری نہیں وہ قیمت میں بھی اچھی ہو۔ بکری اگرچہ چھوٹی ہوتی ہے لیکن اس کا گوشت پاک اور حلال ہوتا ہے۔ جب کہ ہاتھی مردار ہے۔

طور ایک چھوٹا پہاڑ ہے لیکن قدر و منزلت میں خدا کے نزدیک بہت بڑا ہے۔ اچھی نسل والا کمزور گھوڑا بھی گدھوں کے طویلے سے بہتر ہے“۔شہزادے کی باتیں سن کر بادشاہ کو بھی ہنسی آگئی۔ دربار میں موجود دوسرے لوگوں نے بھی شہزادے کی باتیں سن کر پسندیدگی کا اظہار کیا اور اس کی خوب تعریف کی۔ لیکن اس کے بھائیوں کو سخت صدمہ پہنچا۔جب تک آدمی خاموش رہتا ہے اس کا عیب و ہنر بھی پوشیدہ رہتا ہے۔ ہر جھاڑی کے بارے میں یہ سوچنا کہ وہ خالی ہو گی ٹھیک نہیں ہے ممکن ہے وہاں چیتا سو رہا ہو۔کچھ عرصے بعد ایک پڑوسی بادشاہ نے اس مملکت پر حملہ کر دیا۔ جب دونوں طرف کی فوجیں سامنے آئیں اور جنگ کا ارادہ کیا تو سب سے پہلے جو شخص میدان میں آیا وہ پستہ قد بد صورت شہزادہ تھا۔ اس نے رجز پڑھتے ہوئے کہا:میں لڑائی کے وقت پیٹھ دکھانے والوں میں سے نہیں ہوں۔ میرا سر تمھیں خاک اور خون میں غلطاں نظر آئے گا۔ کیونکہ جو شخص جنگ کے لیے میدان میں آتا ہے تو گویا وہ اپنے خون سے کھیلتا ہے۔ اور میدان جنگ سے بھاگنے والا اپنے لشکر کے خون سے کھیلتا ہے۔ یہ کہہ کر اس نے دشمن کی فوج پر حملہ کر دیا اور دشمن کے متعدد تجربہ کار سپاہیوں کو ہلاک کر ڈالا۔ پھر باپ کے سامنے گیا اور ادب سے کہا: ”ابا جان! آپ کو میرا جسم کمزور اور لاغر نظر آتا ہے لیکن موٹاپے کو خوبی نہیں سمجھناچاہیے۔

کیونکہ جنگ کے میدان میں کمزور اور پتلی کمروالا گھوڑا ہی کام آتا ہے۔ موٹا بیل کسی کام نہیں آتا-کہتے ہیں دشمن کی فوج بہت زیادہ تھی اور تعداد میں یہ لوگ بہت کم تھے۔ جنگ کے دوران پست تر شہزادے کی فوج کے ایک دستے نے بھاگنے کا ارادہ کیا تو اس نے ایک زور دار نعرہ لگا کر کہا:بہادرو! مقابلہ کرو۔ بزدلی مت دکھاؤ“۔شہزادے کی بات سن کر سپاہیوں کی ہمت بڑھ گئی اور انہوں نے متحد ہو کر زبردست حملہ کیا۔ زیادہ وقت نہیں لگا کہ دشمن کی فوج پسپا ہو کر بھاگ کھڑی ہو گی-باپ نے وقت کی کامیابی سے خوش ہو کر پست قد شہزادے کے سر پر بوسہ دیا اور فرط محبت سے گلے لگالیا۔ اور پھر بادشاہ کی مہر بانیوں میں روز به روز اضافہ ہو تا چلا گیا یہاں تک کہ اس کو ولی عہد مقرر کر دیا۔پست تر شہزادے کی کامیابی سے اس کے بھائی حسد کرنے لگے اور اس کو ہلاک کرنے کی تدبیریں کرنے لگے۔ ایک دن موقع پا کر انہوں نے شہزادے کے کھانے میں زہر ملا دیا۔ اتفاق سے شہزادے کی بہن نے دیکھ لیا۔ اس نے فورا مخصوص اشارہ کر کے بھائی کو اس سے آگاہ کر دیا۔ پست تر شہزادے نے کھانے سے ہاتھ اٹھا لیا اور کہا: یہ نہیں ہو سکتا کی قابل لوگ مر جائیں اور نا اہل ان کی جگہ حاصل کر لیں ۔ دنیا سے اگر ہماکا نام و نشان مٹ جائے تب بھی کوئی تخص الو کے سائے میں بیٹھنا پسند نہیں کرے گا۔

باپ کو جب اس واقعے کی اطلاع ہوئی تو اس نے شہزادے کے بھائیوں کی سرزنش کی اور پھر سب بھائیوں کو سلطنت کے مختلف حصے دے کر انھیں ان کا حاکم مقرر کر دیا تاکہ جگر اور فساد ختم ہو جائے۔ اس طرح سب شہزادے اپنا اپنا حصہ لے کر امن و امان سے رہنے لگے۔ کیونکہ دس فقیر ایک کمبل میں سو سکتے ہیں لیکن دو بادشاہ ایک ملک میں نہیں رہ سکتے۔ اگر کسی فقیر کے پاس ایک روٹی ہے تو وہ آدھی روٹی دوسرے فقیر کو دے دے گا۔ لیکن اگر کسی بادشاہ کے پاس ایک ملک ہے تو اسے مزید دوسرے ملک کی ہوس ہوگی۔