ایک مرتبہ حضرت حسن بصری وعظ کر رہے تھے۔تو دوران وعظ حجاج بن یوسف برہنہ تلوار لئے ہوئے اپنی فوج کے ساتھ وہاں آ گیا۔اس محفل میں ایک بزرگ نے یہ خیال کیا کہ آج حضرت حسن بصری کا امتحان ہے۔کہ وہ تعظیم کیلئے کھڑے ہوتے ہیں یا وعظ میں مشغول رہتے ہیں۔چنانچہ آپ نے حجاج کی آمد پر کوئی توجہ نہیں کی اور اپنے وعظ میں مشغول رہے۔چنانچہ اس بزرگ نے یہ تسلیم کر لیا کہ آپ واقعی آپ اپنی خصلتوں کے اعتبار سے اسم مسمی ہیں کیونکہ احکام خداوندی بیان کرتے وقت آپ کسی کی پرواہ نہیں کرتے اختتام وعظ کے بعد حجاج نے دست بوسی کرتے ہوئے لوگوں سے کہا کہ اگر تم مرد خدا سے ملنا چاہتے ہو تو حضرت حسن بصری کو دیکھ لو بعض لوگوں نے انتقال کے بعد حجاج بن یوسف کو خواب میں دیکھا کہ میدان حشر میں کسی کو تلاش کر رہا ہے اور جب اس سے پوچھا گیا کہ کس کو تلاش کر رہے ہو تو کہنے لگا میں اس جلوہ خدا وندی کا متلاشی ہوں جس کو موحدین تلاش کیا کرتے ہیں لوگ کہتے ہیں وقت مرگ حجاج کی زبان پر یہ کلمات تھے کہ اللّٰہ تو غفار ہے اور تجھ سے بر تر اور دوسرا کوئی نہیں ہے تو اپنی غفاری کم حوصلہ مشت خاک پر بھی ظاہر کر کے اپنے فضل سے میری مغفرت فرما دے کیونکہ پورا عالم یہی کہتا ہے کہ اس کی بخشش ہرگز نہیں ہو سکتی اور یہ عذاب میں گرفتار رہے گا لیکن اگر تو نے مجھے بخش دیا تو سب کو معلوم ہو جائے گا کہ یقینا تیری شان فعال لما یرید ہے
Sunday 6th October 2024 12:40 pm