سید علی ہجویری
برصغیر پاک وہند میں جن صوفیائے کرام اور اولیائے عظام اور بزرگان دین اسلام کا نور پھیلایا۔ان میں حضرت علی ہجویری سرفہرست ہیں۔آپ کی سیرت و کردار سے متاثر ہو کر بڑی تعداد میں لوگ مسلمان ہوئے تھے۔
حالات زندگی
حضرت سید علی ہجویری کا نام اور کنیت ابو الحسن ہے آپ کا سلسلہ نسب حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے ملتا ہے۔آپ افغانستان کے شہر غزنی میں پیدا ہوئے۔ہجویر گاؤں کی وجہ سے ہجویری کہلائے۔حصول علم کے لئے آپ نے عراق، شام، خراسان،آذربائیجان اور ترکستان کا سفر کیا اور فیض حاصل کیا۔آپ نے روحانی فیض معروف بزرگ ابوالفضل محمد بن الحسن ختلی سے حاصل کیا اس کے بعد اشاعت اسلام کے لیے لاہور آ گئے۔
چشمہ فیض
آپ کا تبلیغ اسلام کا انداز دلوں کو موہ لیتا تھا جو کوئی بھی خدمت میں آتافیض پاتا تھا۔خواجہ معین الدین چشتی اجمیری آپ کے فیض کے بارے میں ارشاد فرمایا۔
گنج بخش فیض عالم مظہر نور خدا
ناقصاں را پیر کامل کاملاں را راہنما
تبلیغ اسلام
آپ نے تبلیغ اسلام کے لئے بے پناہ کام کیا ۔آپ کا چشمہ فیض امیر غریب اور مر دوزن سب تک پہنچا۔کوئی آپ کو گنج بخش اور کوئی داتا کہتا ہے۔آپ نے ہزاروں لوگوں کو درس کے ذریعے مشرف بہ اسلام کیا جوب عمل انسان بنے۔آج کے نفسا نفسی کے دور میں بھی آپ کے دربار پر فیضان رحمت جاری رہتا ہے۔
وفات
آپ نے لاہور میں وفات پائی اور یہیں دفن ہوئے۔آپ کے مزار سے ملحق عالی شان مسجد ہے۔آپ کے دربار کو داتا دربار کے نام سے جانا جاتا ہے۔آپ کے سالانہ عرس پر اس پر ملک کے ہر حصے سے لوگ آتے ہیں۔اور عقیدت و احترام کا اظہار کرتے ہیں۔
سیرت و کردار۔
سید علی ہجویری نے تمام زندگی زہدوتقوی میں گزاری۔آپ نے اللہ تعالی اور رسول آخر کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق زندگی بسر کی اور تبلیغ فرمائی۔آج بھی آپ کے عرس پر نہ صرف پورے پاکستان بلکہ بیرون ملک سے زائرین آتے ہیں اور اپنے اپنے انداز میں بھرپور حصہ لے کر عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔آپ نے بہت سی دینی کتب لکھیں۔ ان کتابوں کا مقصد خالصتا مسلمانوں کی اصلاح تھی جس پر وہ عمل کرکے دنیا اور آخرت میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشنودی حاصل کرسکیں ۔جن میں سے کشف المحجوب کا ترجمہ بے شمار زبانوں میں ہو چکا ہے۔