Skip to content
  • by

براق کی رفتار

لفظ براق برق سے ماخوذ ہے اس کی سواری کی رفتار بجلی کی مانند تیز ہے۔اس لیئے اس کو براق کہا گیابراق کی شرح رفتار ایک لاکھ چھیاسی ہزار میل فی سیکنڈ ہے۔براق ایسی تیز رفتا سواری تھی کہ حد نظر جہاں ختم ہوتی ہے وہاں اس کا پہلا قدم پڑتا تھا۔براق پر سوار ہو کر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر معراج پر جب گیے تھے

پہلے آسمان پر حضرت آدم علیہ السلام سے ملے حضرت آدم علیہ السلام کے دائیں جانب اہل جنت بائیں جانب اہل دوزخ تھے۔پہلے آسمان پر حوض کوثر نہیں دیکھی جس کے کناروں پر جواہرات اور محل بنے ہوئے تھے۔دوسرے آسمان پر حضرت یحییٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔تیسرے آسمان پر حضرت یوسف علیہ السلام سے ملے اور حضرت ادریس علیہ السلام سے بھی بات چیت کی۔پانچویں آسمان پر حضرت ہارون علیہ السلام سے ملے۔اور چھٹے آسمان پر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملے۔اور ساتویں آسمان پر سیدنا ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔

ابن عساکر نے فرمایا کہ کعب احبار سے روایت ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام نے اپنے فرزند حضرت شیث علیہ السلام سے فرمایا کے تم اللہ کے ذکر کے ساتھ محمد کا نام بھی لیا کرو۔کیونکہ میں نے یہ نام عرش کے ستونوں پر لکھا دیکھا ہے۔جب کہ میرا وجود نہ تھا بلکہ میں روح اور مٹی کے درمیان تھا۔تب میں حکم خداوندی سے گھومنے لگا۔تو میں نے آسمانوں پر کوئی ایسی جگہ نہ دیکھی جہاں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام لکھا نہ دیکھا ہو۔جنت میں میں نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لکھا دیکھا۔جنت کی حوروں کے سینے پر جنت کے درختوں پر، درختوں کی شاخوں پر،شجر طوبیٰ پر،سدرہ المنتہیٰ پر.حجابات کے کنارے پر،فرشتوں کی آنکھوں میں بھی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لکھا دیکھا ہے۔تم ان رب کے ذکر کے ساتھ ان کا ذکر بھی کثرت سے کیا کرو۔کیونکہ کے فرشتے بھی ان کا کثرت سے ذکرِ کرتے ہیں۔

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں آدم علیہ السلام کے پیدا ہونے سے پہلے چودا ہزار س برس پہلےاپنے رب کے حضور میں اک نور تھامحمد کے معنی ہیں ہر طرح اور ہر وصف میں بے حد تعریف کیا گیا ہے۔اس میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لا تعداد خوبیوں اور کمالات کی طرف اشارہ ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *