*#اسلام کا سیاسی نظریہ اور اہلِ سنت و جماعت#*
*سلطنتِ عباسیہ* ہو ، یا *سلطنتِ سلجوقی* ، یا *سلطنتِ ایوبی* ، یا *سلطنتِ عثمانیہ* ، یا *سلطنتِ مغلیہ* ، سب اہلِ سنت و جماعت نے چلائیں ۔ پھر پچھلے تین سو سال سے سنی لوگوں میں سیاست سے دور رہنے کا منجن بیچا گیا جس کے پیچھے کئی سازشیں تھیں ۔
اسلام دشمن جانتے تھے کہ جس طرح مسلمانوں کی ایک بڑی جماعت نیچے گرنے کے بعد پھر اٹھ کھڑی ہوتی ہے اور ایک نئی سلطنت قائم کردیتی ہے ، اس طرح تو ہم اسلام کو دبا نہیں سکیں گے ۔ اس بار انھوں نے مسلمانوں کے سیاسی نظریات پر وار کیا اور دین کو اپنے گھر تک پھر اپنی ذات اور بعد میں اپنی ذات سے بھی دور نکال دیا ۔ مسلمانوں کے اندر جذبہ جہاد کو ختم کیا اور مسلمانوں کو سیاست میں آنے سے ہی ڈرا دیا ۔
لیکن اللّٰہ کا شکر کہ ایک مرد مجاہد اہلِ سنت و جماعت میں سے پھر اٹھا اور سنیوں کو سیاست کے نظریہ پر ایک بار پھر اکٹھا کیا ۔ اس نے کہا کہ بغیر طاقت کے اسلام کا تصور نہیں ۔ آپ کے پاس طاقت ہو گی تو آپ اسلام کو نافذ کرنے کی کوشش کر سکیں گے اور تب ہی مظلوم مسلمانوں کی عملی مدد ہو سکتی ہے ۔ صرف ذبانی یہ کہ دینے سے کہ سود حرام ہے اور اللّٰہ و رسول ﷺ کے خلاف جنگ ہے ، سے سود نہیں رکتا جب تک آپ کے پاس قوت و طاقت نہ ہو سود کو روکنے کی ۔
اس مرد مجاہد کو دنیا *خادم حسین رضوی* کے نام سے یاد کرتی ہے اور اللّٰہ کے کرم سے یاد کرتی رہے گی ۔ آمین ۔