اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو یہ شرف بخشا کہ اُنہیں اپنے مبارک ہاتھوں سے انسانی صورت میں پیدا فرمایا اور انکو تمام دنیا کے کونے کونے سے جمع کی گئی خاک سے پیدا کیا گیا ان میں جب روح داخل کی گئی تو ان کو چھینک آئی انہوں نے الحمدللہ کہا چونکہ آدم علیہ السلام کو تمام زمین سے جمع کی گئی مٹی سے پیدا کیا گیا تھا جو مختلف رنگوں کی تھی وہ کہیں سے سفید تھی کہیں سے کالی کہیں سُرخ رنگ کی اور کہیں درمیانے رنگ کی اس کے علاوہ کہیں سے نرم تھی اور کہیں سخت تو ان کی اولاد بھی مٹی کی خاصیت کے مطابق پیدا ہوئی ان میں سے کچھ لوگ نیک ہیں اور کچھ بد ہیں ۔
جس روز آدم علیہ السلام پیدا ہوئے وہ جمعہ کا دن تھا اُسی روز انہیں جنت میں داخل کیا گیا جمعہ کے دن ہی انہیں اس سے نکالا گیا قیامت بھی اُسی دن قائم ہوگی جب آدم علیہ السلام پیدا ہوئے تو اُن کاقد ساٹھ ہاتھ لمبا تھا اللہ تعالی نے ان کو حکم دیا کہ وہ فرشتوں کی جماعت کو سلام کریں اور سنیں کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں پھر آپ اور آپ کی اولاد کا بھی یہی سلام کرنے کا طریقہ ہوگا آدم علیہ السلام نے فرشتوں کی جماعت کو السلام علیکم کہا یعنی اللہ آپ پر سلامتی نازل کرے اور پھر فرشتوں نے وعلیکم سلام کہا یعنی تم پر اللہ کی رحمتوں کا اضافہ ہو کہا گیا کہ تم سب لوگ آپس میں اسی طرح اپنے ملنے والوں کو امن و سلامتی کا پیغام دیتے رہو۔ اللہ نےحضرت آدم علیہ السلام کو تمام چیزوں کے نام سکھائے تاکہ لوگ ان سے چیزوں کو پہچان سکیں جیسے جانور، پرندے، پھل، پہاڑ، چوٹی وغیرہ پھر پہچانتے ہیں ان کو ہر جانور اور پرندے جو انسان سمندر پہاڑ کے چوٹی وغیرہ اللہ تعالی نے فرشتوں سے کہا کہ:
اب تم نے ان چیزوں کے نام بتاؤ تو وہ کہنے لگے اللہ تیری ذات پاک ہے جتنا علم تو نے ہمیں بخشا ہے اُس کے علاوہ ہمیں کچھ بھی معلوم نہیں بلاشبہ تو دانا اور حکمت والا ہے ۔اب اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ اب اُن چیزوں کے نام فرشتوں کو بتائیں جب انہوں نے نام بتادیے اللہ تعالی نے فرشتوں سے کہا کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتوں کو جانتا ہوں۔ آدم علیہ السلام کو پیدا کرنے کے بعد اللہ تعالی نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کریں انہوں نے اللہ کے حکم کی تعمیل کی ابلیس نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا.
ابلیس ایک شیطان تھا وہ فرشتوں کی جماعت سے تعلق نہیں رکھتا تھا بلکہ وہ ایک جن تھا جب اللہ تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کریں تو فرشتوں نے اللہ تعالی کہ حکم مانا جب کہ ابلیس کہنے لگا کہ میں اس سے افضل اور بہتر ہو مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے جب کہ آدم علیہ السلام کو مٹی سے پیدا کیا ہے اس نے تکبر کیا اللہ کے حکم کی نافرمانی کی تو اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہوئے اور حکم دیا کہ میری بارگاہ سے نکل جا تو مردود ہے اس کا مقام اور مرتبہ بھی چھین لیا شیطان اللہ تعالی سے کہنے لگا مجھ کو قیامت کے دن تک کی زندگی دے یعنی مجھے موت نہ آئے اللہ تعالی نے اس کو قیامت تک کی زندگی عطا فرما دی جب اسے اس بات کا یقین ہو گیا وہ قیامت تک زندہ رہے گا تو اس نے اللہ تعالی سے کہا میں مومن کا دشمن رہوں گا اس کے دل میں وسوسے ڈال کر راہ راست سے بھٹکاتا رہوں گا اور اس کو گمراہ کر تا رہوں گا۔