فجر کا وقت ہونے والا تھا ۔ اندھیرے نے ابھی آفتاب کو چھپائے رکھا تھا ، اور نیلی سیاہی چاروں طرف پھیلی ہوئی تھی ۔ ماحول میں ہلکی ہلکی سی خنکی تھی اور ساتھ ہی خاموش سناٹا ۔پوری رات اس نے ، بان کی چارپائی پر ، کروٹیں بدلتے بدلتے گزار دی تھی ۔ کوئی اس کے آس پاس ہوتا تو فوراً بھانپ جاتا کہ ، معاملہ کچھ الجھائو والا ہے ۔ کچھ ایسا تھا جو اسکو بے چین کیے ہوئے تھا ۔ کچھ ایسا جس نے اسکی نیند اُڑا دی تھی ۔ یا پھر معاملہ اسکے الٹ بھی ہوسکتا تھا یعنی کہ شاید بہت خوش کن بات ہو کیونکہ ، نیند تو پھر دو صورتوں میں ہی رخصت ہوا کرتی ہے ، جب بہت خوشی والی بات ہو ، یا پھر مشکل وقت ہو ۔ وہ جو بھی بات تھی بہرحال یہ بخوبی ظاہر تھا کہ وہ کسی فیصلے پر پہنچنے کی کوشش کر رہا تھا ۔
اسی کشمکش میں آزان کی آواز سنائی دی ۔ اللہ اکبر ! اللہ اکبر ۔ اسے معلوم تھا کہ ابھی کچھ دیر میں ماں جی آتی ہونگی اور اسے بڑے پیار سے جگائیں گی ۔ سو اس نے ایک ٹھنڈی آہ بھری اور اٹھ کر بیٹھ گیا ۔ ساتھ والے کمرے سے ہلکی ہلکی آوازیں اس بات کی ضمانت تھیں کہ ماں جی جاگ چکی ہیں اور اب اس کے کمرے کی طرف آ رہی ہیں ۔ دروازہ تو تھا نہیں سو سامنے ہی سے اسے جاگا ہوا دیکھ کر مسکرا دیں ۔ آگے بڑھ کر اس کے ماتھے کو چوما اور بولیں ، میرا سوہنا پتر ۔ میرا محنتی پتر ، میرا حلال کمانے والا پتر ۔ آخری جملے پر ، اسکی آنکھوں نے فوراً ماں جی کے چہرے کا رخ لیا ۔ جھریوں بھرا چہرہ لیکن ایمان کے نور سے بھرا ہوا ۔ انہوں نے ہمیشہ اسے یہی تو سکھایا تھا کہ بیٹا کچھ بھی ہو جائے ، ایمان کو نہیں بیچتے ، نہیں تو چہرے کا نور چلا جاتا ہے اور دل کالا ہو جاتا ہے ، اسکو لگا اس کی ساری الجھن دور ہو گئی ہے ، جیسے اسے حل مل گیا ہے ۔۔۔
(مگر یہ انسان بھی بڑا کمزور واقع ہوا ہے )القرآن
وہ جب کام پہ نکلا تو اس نے یہ سوچ لیا تھا کہ ،چوہدری کو انکار کر دے گا ۔بھلا ایمان کو بیچ دیا تو کیا باقی رہے گا ۔ جب وہ چوہدری کے ڈیرے پر پہنچا تو چوہدری اسی کا انتظار کر رہا تھا ۔ سامنے میز پر ایک بریف کیس پڑا تھا ۔ ابھی اس نے یہ کہنے کے لیے لب ہی کھولے تھے کہ وہ اسلم کا قتل نہیں کر سکتا ، کہ چوہدری نے نوٹوں سے بھرا وہ بریف کیس اسکے سامنے کر دیا ۔ ساتھ ہی بولا ، مجھے یقین تھا کہ تم اپنی بوڑھی ماں کے لیے اور اپنے روشن مستقبل کے لیے یہ ضرور کرو گے ۔ اور کیوں نہ کرو ؟ آخر ایمان کا بکسہ لے کر کرنا ہی کیا ہے ، دنیا تو پیسے والوں کی ہے ۔ نجانے اس بریف کیس میں اتنی کشش کیوں تھی کہ سارا فیصلہ ، ساری تربیت اور سارا ایمان وہ چوہدری کو بیچ آیا ۔ ہاں وہ ایک قاتل بن گیا ۔ لیکن اسکے ساتھ ہی ، گائوں کا امیر کبیر بھی
سچ ہے انسان بڑے گھاٹے کا سودا کرتا ہے (القرآن)
ہم انسان دنیاوی غرضوں کے پیچھے اکثر اپنا ایمان کھو دیتے ہیں
بہت خوب ۔ماشااللہ۔محنت جاری رکھے