موجوہ حالات میں ہر شخص ڈگری ہولڈر ہے کسی نہ کسی مضمون میں سپیشلسٹ ہے کوئی انجنیئر ہے تو کوئی وکیل کوئی ڈاکٹر ہے تو کوئی لیکچرر تو کوئی بیوروکریٹ ہے ۔ جو بندہ جتنا اچھا پڑھتا لکھتا ہے اچھی ڈگری لیتا ہے وہ اتنی ہی اچھی پوسٹ پر لگتا ہے بات صاف ہے کہ ڈگری محض اچھی نوکری اور اچھی تنخواہ کے لئے لی جاتی ہے۔
بالکل ہے بھی ایسا جو بندہ جتنی اچھی ڈگری لیتا ہے اتنی اچھی پوسٹ پر لگتا ہے تنخواہ بھی اچھی ملتی ہے معاشرے میں نام بھی ہوتا ہے کہ فلاں اتنا بڑا افسر ہے گھر گاڑی اور گارڈز بھی ہیں اس کے ساتھ چلیں یہ تو علم حاصل کر کے کوئی اچھی پوسٹ پر لگ گیا مگر کیا اچھی پوسٹ اور بہترین تنخواہ کافی ہے؟ کیا ڈگری لے لینا آپ کا پڑھا لکھا ہونے کا ثبوت ہے؟ جی نہیں علم تو شیطان کے پاس بھی تھا مگر وہ ادب سے محروم تھا ۔ علم ضروری ہے مگر ادب کے بغیر بھی علم کی تکمیل ممکن نہیں۔ ہر سوال کا جواب آتا ہو مگر جواب دینے کا طریقہ کار نہیں پتا تو کیا فائدہ ایسے علم کا؟ غلط کو غلط ثابت کرتے ہوئے آپکا رویہ بھی خراب ہو تو کیا فائدہ ایسے علم کا؟ بدتمیز کے ساتھ بدتمیزی کرنے سے اگر حساب برابر تو کیا فرق اس میں اور آپ میں؟ ایک بندہ ان پڑھ ہے اسکا رویہ درست نہیں اور آپ پڑھے لکھے ہیں آپ کا رویہ بھی درست نہیں تو کیا فرق ان پڑھ اور پڑھے لکھے میں؟
میرا یہاں نقطہ نظر یہ ہے کہ علم کا معیار ادب پر ہے۔ صرف کہہ دینا کافی نہیں کہ ہم ڈگری ہولڈر ہیں بلکہ اپنے آپ کو ثابت کرنا کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے بلکہ اپنے عمل اور رویے سے ظاہر کرنا کہ ہاں ہم علم رکھنے کے ساتھ ساتھ ادب کرنا بھی جانتے ہیں۔ ہماری ڈگری ہمارے سٹیٹس سے زیادہ ہمارا رویہ ہمارا گفتگو کا انداز ہمارا الفاظ کا انتخاب ہی ظاہر کرتا ہے کہ آیا ہم ڈگری ہولڈر ہیں یا باادب علم رکھنے والے انسان۔