نَظراَندازی
زندگی خالق کائنات کی طرف سے دیاگیا ایک انمول تحفہ ہے -جن کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے- یہاں پر ہر کوئی ہرچیز کو ہی نظر انداز کردیتاہے، اسی نظر اندازی سے بعض اوقات کافی جانی و مالی نقصانات اٹھانے پڑتے ہیں- جب کوئی حادثہ پیش آ تا ہے تو کچھ عرصہ کیلئے لوگ اس سانحہ سے خوفزدہ رہتے ہیں- اور پھونک پھونک کر قدم اٹھاتے ہیں-
لوگوں کو نصیحت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں- لیکن وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ ہے انسان ا ن لمحات کو بھول کر فیصلہ تقدیرکے ذمے تھونپ دیتا ہے -اگر یہی لوگ ان حادثات جوکہ روز بروز رونما ہوتے ہیں حفظ ماتقدم کے تحت ان کے خلاف آواز بلند کریں -اور حکام اعلیٰ تک پہنچائیں- ان کو باور کرائیں تو کافی حد تک ان آنے والے حادثات سے بچا سکتاہے- گیس ری فیلنگ، منی پٹرول پمب،ویگنوں میں سلنڈر وں کی موجودگی اور کم عمر لڑکوں کا موٹر سائیکل چلانا جو کہ کافی مرتبہ خطرناک حادثات کا سبب بن چکے ہیں- اور قمیتی جانوں کاضیاع ہوچکا ہے- بلکہ ان انسانی جانوں کی شناخت بھی ناقابل شناخت ہوجاتی ہے- آگ کے بے رحم شعلوں نے انسانوں جسموں کو بھسم کرکے رکھ دیا ہوتا ہے ڈی این اے کے ذریعے ان کی شناخت کا عمل مکمل ہوتاہے- سینکڑوں ویگنیں ایسی ہی ہیں جوکہ ان سلینڈروں کے سہارے چل رہی ہیں -بموں کو اپنے اندر لے کر سڑکوں پر رواں دواں ہیں،یہ لوگ صرف اپنے تھوڑے سے منافع کی خاطر انسانوں جانوں کو بَلی چڑھا دیتے ہیں-متعلقہ محکمہ جات صرف پیسہ لے کر ان کے ان کرتوتوں کو نظر انداز کردیتے ہیں- اسی نظراندازی نے کئی گھروں کو اجاڑ کر رکھ دیا ہے -کئی گھر وں کے خود کفیل دارفنا کو پہنچے اور ان کے زیر کفالت گھر والوں پر کیا گزری؟کس حالت میں وہ زندگیاں گزارتے ہیں؟ ان حادثات میں جو بھی کوئی زخمی ہوا وہ ساری حیاتی درد و عذاب میں مبتلا رہ کر اپنی بقیہ زندگی گزارتا ہے- متذکرہ گیس ری فیلنگ نے بھی گھروں کو اجاڑ کر رکھ دیا ہے – وقتی طور پر پولیس ایکشن لیتی ہے اور ان کے خلاف معمولی دفعات لگا کر مقدمہ درج کرکے بعد ازاں انہیں آزاد کرا دیتی ہے، منی پٹرول پمپ دوکانوں میں لگائے گئے ہیں ان دوکانوں میں ایرانی یا دونمبر پٹرول دھڑلے سے فروخت ہورہا ہے- حالانکہ پٹرول پمپ لگانے کے لئے مختلف محکموں سے رپورٹس جاری کرانا ہوتی ہے،- تب جاکر پٹرول پمپ لگایا جاتاہے ان کے پاس ایمرجنسی سے نپٹنے کے لئے تمام آلات کا ہونا بہت ہی ضروری ہوتا ہے-
بغیر لائسنس پٹرول فروخت کرنا ایک بہت بڑا جرم ہے، لیکن یہاں پر الٹی گنگا بہہ رہی ہے، صرف متعلقہ محکموں کی منتھلیو ں کے سوا کچھ نہیں ہے- پٹرول پمپوں پر آگ لگنے کی صورت میں ان کے پاس آگ بجھانے والے آلات بھی نہیں ہوتے لوگوں نے ایسے موت گھروں کو نظرانداز کیا ہوا ہے- کمر عمر موٹر سا ئیکل سوار قضاکے متلاشی ان کے پیچھے دو دو سوار خواتین بازاروں میں سیرسپاٹے کرتی نظرآتی ہیں جنہیں دیکھ کر خوف آتاہے -آئے روز ایسے ہی کمر عمر لڑکوں کے ایکسیڈنٹ اخبارات کی شہ سرخیوں پر تحریر ہوتے ہیں -کوئی اپاہج تو اکثر یت لقمہ اجل بن جاتے ہیں- اسی طرح اس نظراندازی کے نتائج بڑے بھیانک اور خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں –