سردی کے آغاز کے ساتھ ہی نزلہ، زکام اور کھانسی کے ساتھ ساتھ سر درد، جسمانی درد اور ناک بہنا شروع ہوجاتا ہے۔ ماہرین صحت کہتے ہیں کہ ایسی صورتوں میں جسم کو اہم غذائی اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے اور قوت مدافعت کو مضبوط کرنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ اگرچہ عام سردی کے لئے کوئی موثر علاج نہیں تاہم مناسب غذا کا استعمال کرنے اور ان میں سے کچھ سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔ تو آئیے جلد از جلد صحتمند ہونے کے لئے ایسے حالات میں درج ذیل غذائیں استعمال کرنے پر توجہ دیں۔
نمبر(۱) میٹھی اشیاء
نزلہ زکام اور فلو کے دوران بہت زیادہ میٹھے اشیاء کھانا نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں کیونکہ میٹھے چیزوں کا زیادہ استعمال بلغم کو نکالنے میں پریشانی کا باعث بنتا ہے اور ساتھ میں سفید خون کے خلیوں کو بھی کمزور کرتا ہے۔لہذا نزلہ زکام اور فلو کی صورت میں زیادہ میٹھے اشیاء سے اجتناب کرنا چاہیے۔
نمبر(۲) دودھ کی بنی ہوئی اشیا
ایک بہت پرانی کہاوت ہے کہ دودھ اور دودھ کی مصنوعات بہت زیادہ بلغم بناتی ہیں۔ یہ سینوں میں سختی کا بھی سبب بنتا ہے لہذا ایسی صورتحال میں دودھ اور دودھ کی مصنوعات سے پرہیز کرنا بہتر عمل ہے۔ لیکن یہاں ایک بات واضح کردوں کہ دودھ کا استعمال جسم کے قوت مدافعت کو تقویت دیتا ہے اور اسے مسابقت کے لئے بھی تیار کرتا ہے تو نزلہ زکام اور فلو نہ ہونے کی صورت میں دودھ کا استعمال بہتر ہے۔
نمبر(۳)گوشت
کہا جاتا ہے کہ ہمارے جسم کی نزلہ زکام اور فلو کے خلاف جنگ میں پروٹین کارآمد ہےکیونکہ گوشت اور انڈوں میں پروٹین زیادہ ہے جس کا استعمال موثر ہے۔ لیکن کچھ ماہرین صحت کہتے ہیں کہ گوشت کے ساتھ چربی کھانے سے نزلہ زکام اور فلو سے لڑنے کی صلاحیت کمزور ہوتی ہے۔ لہذا موسمی بیماریوں کے دوران انڈے، دالیں، مٹر، پھلیاں، خشک میوہ جات اور چاول کھانے کی کوشش کریں۔
نمبر(۴)عمل شدہ اشیاء
کہا جاتا ہے کہ مصالحےدار اور عمل شدہ اشیاء میں کاربوہائیڈریٹ زیادہ ہوتے ہیں جو گلوکوز کی سطح میں اضافہ کرتی ہے جو جلن کا سبب بنتا ہے تو بیماری کے دوران عمل شدہ اشیاء کی جگہ سادہ خوراک کو ترجیح دینی چاہیے اور خود کو بیماری سے محفوظ رکھنا چاہیے۔
نمبر(۵)چکن اور چربی
ماہرین کا کہنا ہے کہ برگر، پیزا اور چربی سے بنے ہوئے زیادہ تر کھانوں سےسوزش میں اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے اور کھانسی میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ لہذا مرض کے دوران چکن اور چربی کا استعمال بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔