؎ ہونپوں پہ ہر اک حرف دعا ساتھ ہے ، تیرے
رب ساتھ ہے ، تائید خدا ساتھ ہے ، تیرے 11اگست 1943 کو پرویز مشرف انڑیا دہلی میں پیدا ہوۓ۔ آپ نے ابتدائ تعلیم پیٹراٹیس ہائ سکول کراچی سے حاصل کی ۔ اور فارمن عسائ کالج سے گریجویشن کی ۔ ان کا تعلق سید فیملی سے ہے ۔ ان کی والدہ زرین مشرف نے گریجوئیشن علی گڑھ یونیورسٹی سے حاصل کی ۔ اور ان کے والد سید مشرف الدین وزارت خارجہ میں سیکشن آفیسر تھے ۔ بنھوں نے انقرہ میں پاکستانی سفارتخانے کے لیے کام کیا ۔ جنرل پروز مشرف پاکستان آرمی میں کمیشن حاصل کرنے کے بعد وہ پاکستان ملیٹری آکیڑمی کاکوول میں شامل ہوگۓ ۔
مرد میدان میں گرتے ہیں ، ابھرنے کیلئے
کام دنیا میں بگرتے ہیں ، سنورنے کے لیے جنرل مشرف ایک بہادر لیڈر تھے ۔ 2001میں مارشلاء لگا کر ملک کی وزارت سمبھالی ۔ اس دور میں ملک میںہر سطح پر ترقی ہوئ ادارے مضبوط ہوۓ ۔ جنرل پرویز مشرف کے ھور حکومت میں گورنمنٹ سکول میں بچوں اور بچیوں کو مفت کتابیں فراہم کی گئیں ۔ بچیوں کی تعلیم پر خاص توجہ دی گئ ۔ پہلی مرتبہ بچیوں کو وظیفے دیے گۓ ۔ جس کی وجی سے والدین کا بچیوں کی تعلیم کی طرف رجحان بڑھا ۔ عوام گورنمنٹ سکولوں میں تعلیم پر توجہ دینے لگے ۔ جنرل پرویز مشرف دور میں جبکہ میری رہائش گاؤں کی تھی ۔ آج تک جکتنے بھی سیاستدان آۓ ، کبھی دیحاتی سطح اور زراعت پر اتنی توجہ نہ دی گئ تھی ۔ جنرل مشرف دور میں دیہاتی سطح پر بہت زیادہ ترقی ہوئ ۔ ہر جگہ پکی سڑکیں بنی ۔ ڈسپنسریاں قائم کی کئ ۔ دیہاتوں میں سکول ترقی کر کے کالج کی سطح پر آۓ ۔ گاؤں کے علاوہ چھوٹی آبادی والی جگہ بھی سڑکیں تعمیر ہوئ ۔ ہر دیہات میں واٹر سپلائ فراہم کی گئ ۔ زراعت معیشیت میں ریڑھ کی ہڈی کی اہمیت رکھتی ہے ۔ مشرف دور میں میں نے کسانوں کو ترقی کرتے دیکھا ۔ تب ہر انسان خوش تھا ۔ چنرل مشرف کے دور میں ہر کسان کے پاس موٹرسائیکل ٹریکٹر اور تمام زرعی آلات سے لے کر گھریلو سطح پر ترقی ہوي ۔ مکان کی تعمیرات میں اضافہ ہوا ۔ تقریبا ہر کسان کو میں نے اپنے مکان پکے تعمیر کرتے دیکھا ۔ پہلی مرتبہ کسانوں کو گندم اور کپاس کا اتنا ریٹ دیکھنے کو ملا ۔ زراعت کی معیشیت ترقی پر تھی ۔ اس لیے ملک بھی ترقی کی راہ پر جانکلا تھا ۔ کسانوں کو پیلی مرتبہ رونق دیکھنے کو ملی ۔ اب ہمار ملک میں مہنگائ کی وجہ نے زراعت کی کمزوری ہے ۔ زراعت کیونکہ ریڑھ کی ہڈی کادرجہ رکھتی ہے ۔ ناقص بیج اور ناقص کھاد سپرے کی وجہ سے زراعت کو نقصان ہوتا ہے ۔ اس وقت ہمارے ملک میں زراعت کی پیداوار بیت کم ہو کر رہ گئ ۔ ملکی توقی کا دارومدار زراعت کی ترقی اور خوشحالی پر ہے ۔ اس کے لیے حکومتی سطح پر توجہ کی صرورت ہے ۔ کسانوں کے ہر جائو مطالبات تسلیم کرنے چاہیے ۔ اچھے بیج اور اچھی ادوایات کی ضرورت ہے ۔ خدا پاک میرے وطن کو دن د|گنی اور رات چگنی ترقی عطا فرماۓ ۔ جنرل پرویز مشرف میرے پسندیدہ لیڑ میں سے ایک ہیں ۔
؎ حسن عمال سے باطل کو مٹانا سیکھوں
صبر کا جام پیئو ، ہوش میں آنا سیکھو